اسلام آباد(نیوز ڈیسک) سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کے جیل جاتے ہی ن لیگ کے سینئر رہنماوءں کے مابین اختلافات کھل کر سامنے آنا شروع ہو گئے ،خواجہ آصف ،احسن اقبال اور امیر مقام نے میاں شہباز شریف کو اپنا قائد ماننے سے انکار کرتے ہوئے شہباز شریف کی جانب سے کئے گئے الیکشن کے حوالے سے کئے جانے والے فیصلوں سے کترانے لگے ۔
ذمہ دار ذرائع بے بتایا کہ نواز شریف کے لاہور ایئرپورٹ پر استقبال کرنے کے حوالے سے شہباز شریف کے فیصلے اور طریقہ کار سے مایوس ہو کر شہباز گروپ کے اہم رہنماوٗں رانا تنویر اور خرم دستگیر بھی شہباز گروپ کو خیر آباد کہتے ہوئے نواز شریف کے قریب ہو گئے جبکہ میاں محمد نواز شریف نے بھی خرم دستگیر کو پنجاب میں اہم ذمہ داریاں سونپنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ الیکشن کے بعد خواجہ آصف کو مسلم لیگ پنجاب کا صدر بنا دیا جائے گا ۔ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ ہفتہ شہباز شریف کی صدارت میں لاہور میں ہونے والے نواز شریف اور ان کی بیٹی مریم نواز شریف کے خلاف جاری کیس اور الیکشن کی کمپین کے حوالے سے ہونے والے اجلاس میں خواجہ آصف اور احسن اقبال نے بھی شرکت نہ کی جب لاہور سے ن لیگ کے سینئر رہنما نے خواجہ آصف کو اجلاس میں آنے کیلئے قائل کرنے کی کوشش کی تو خواجہ آصف نے جواب دیا کہ میں شہباز شریف میرا لیڈر نہیں ان کا لیڈر صرف نواز شریف ہے اور وہ خود شہباز شریف سے بڑے لیڈر ہیں۔خواجہ آصف نے کہا کہ نواز شریف کے کیس کے حوالے سے بھی شہباز شریف کی جانب سے اٹھانے جانے والے اقدامات کو بھی مشکوک قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسے اقدامات سے نواز شریف سمیت پارٹی کو بھی نقصان پہنچے گا جبکہ احسن اقبال نے بیماری کا بہانہ بنا کر اجلاس میں شرکت سے معذرت کر لی ۔