اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ریحام خان کی کتاب میں عمران خان پر انتہائی غلیظ اور شرمناک الزامات عائد کئے گے ہیں ۔ ریحام خان کی کتاب کتابی شکل میں شائع نہیں کی گئی بلکہ اسے ایمازون کے ٹیبلٹ کنڈل پر جاری کیا گیا ہے جسے صرف 9.99ڈالر ادا کر کے صرف آن لائن ہی پڑھا جا سکتا ہے۔ اپنی کتاب میں ایک جگہ ریحام خان لکھتی ہیں کہ ایک بار انہیں عمران خان نے بتایا کہ
انہوں نے ایک بار اتنی خوبصورت لڑکی دیکھی کہ اس جیسی لڑکی میں نے کبھی نہیں دیکھی تھی ۔ جب اس کے ساتھ جسمانی تعلقات قائم کرنے کا وقت آیا تو معلوم ہوا ہے کہ وہ لڑکی نہیں تھی ، ریحام خان لکھتی ہیں کہ میں نے عمران خان سے پوچھا کہ پھر آپ نے کیا کیا تو عمران خان کا کہنا تھا کہ تب رکنا مشکل تھا، ایک اور جگہ ریحام خان لکھتیں ہیں کہ عمران خان نے ایک خواجہ سرا کیساتھ اپنا تعلق قائم کیا جس کے بعد وہ بہت ہی خوش تھا اور خود کو چاند پر محسوس کر رہا تھا ۔ ریحام نے اپنی کتاب میں واقعہ بیان کیا ہے کہ میں ایک دن میٹنگ میں مصروف تھی اور مجھے سے ملنے کیلئے ایک خاتون صحافی آئی اور ملاقات کی کوشش کرنے لگی۔ میں نے اس کیلئے وقت نکالا تاکہ اس سے معلومات حاصل کر سکوں ۔ خاتون صحافی نے ایک ہی سانس میں مجھے ساری کہانی اور بتایا کہ اسے فلم سٹار ریشم نے کال کی اور بتایا کہ ایک نیا خواجہ سرا ریمل بہت خوش ہے اور اپنے آپ کو چاند پر محسوس کر رہا ہے کیونکہ اس نے عمران خان کو اپنی سروسز فراہم کی ہیں ۔ ریحام خان نے مزید لکھا کہ جب میں نے یہ بات سنی تو کسی تعجب کا اظہار نہیں کیا جس پر سندھ خاتون صحافی نے قسم کھاتے ہوئے کہا ، ذلیل عورت ! مجھے حیرت ہے کہ تم کس طرح کی احمق ہو ، کیا یہ سب جانتی ہو ؟۔ریحام خان نے جس خواجہ سرا کاحوالے سے عمران خان پر غلیظ الزام عائد کیا ہے
اس کی تصاویر بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہیں ۔ اس خواجہ سرا کا نام ریمل علی ہے اور یہ ایک انٹرٹینر کے طور پر پرفامنس دیتا ہے ، رقص میں مہارت اور خوبصورتی کی وجہ سے ریمل علی کا کوئی ثانی نہیں اور اسی وجہ سے اس کے معاوضہ بھی بہت ہائی ہے جس کیلئے مختلف پروگرام ارینج کرنے والے حضرات بھارتی معاوضہ ادا کرتے ہیں۔
نوٹ: یہ خبر ریحام خان کی کتاب کے اقتباسات سے جاری کی جا رہی ہے، کتاب کی زبان ایسی ہے کہ ہماری معاشرتی اقدار اس قسم کی زبان کی اجازت نہیں دیتیں، ادارہ ایسی زبان کو حذف کرکے خبریں دینے کی کوشش کر رہا ہے اور بطور ادارہ ہم لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ کتاب نہیں لکھی جانی چاہیے تھی اور اگر لکھنی ہی تھی تو اس قسم کے نجی واقعات اور ایسے الفاظ استعمال نہیں کرنے چاہیے تھے۔یہ تمام الزامات ریحام خان عائد کر رہی ہیں اور ان کی تصدیق یا تردید کرنا متعلقہ شخصیات پر ہے اور ہمارے ادارے کا اس سارے مواد سے کوئی تعلق نہیں۔