اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی نے وادی کیلاش میں اتھرے نوجوان کی جانب سے باپردہ خواتین کی ویڈیو بنانے اور سوشل میڈیا پروائرل کرنے کے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے ایف آئی اے کو فوری کاروائی کرتے ہوئے ایسے جرائم پر قابو پانے کے احکامات دیدئیے ہیں،چیئر پرسن کمیٹی روبینہ خالد نے ہدایت کی کہ اوباش نوجوان کو ہرصورت سزاء دلوانے کیلئے ایف آئی اے اپنا قردار ادا کرے تا کہ کو ئی نوجوان خواتین کے ساتھ چھیڑ خوانی تو دور کی بات ایسا سوچ بھی نہ سکے ۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ سینیٹر روبینہ خالد کی سربراہی میں قائمہ کمیٹی آئی ٹی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں کیلاش ویلی میں اوباش نوجوان کی جانب سے باپردہ خاتون کی ویڈیو بنانے اور سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرنے کا نوٹس لیتے ہوئے ایف آئی اے کو معاملے کا نوٹس لینے کا احکامات جاری کر دئیے گئے ۔ڈی جی ایف آئی اے کے مطابق ایف آئی اے کے 114 افراد سائبر کرائم ایکٹ پر عملدرآمد کے لئے کام کررہے ہیں ان کے مطابق ایف آئی اے کو سائبر ایکٹ کیلئے 416مزید بھرتیاں کرنی ہوں گے جس میں سو سے ذائد خواتین بھرتیاں کی جائیں گے ان کا کہنا تھا کہ سائبر ایکٹ کیلئے کام کرنے والے افراد کی تعداد نہائت کم ہے جس کے باعث مزید بھرتیاں ضر وری ہیں ۔انہوں نے مزید بتایا کہ ئبر کرائم میں ڈیپوٹیشن پر کسی کو نہیں لیا گیاجبکہ1128 ملین فیز تھری منصوبے کے لئے اس بجٹ میں مختص کیا گیا ہے اس معاملے پر چیئر پرسن کمیٹی زوبینہ خالدنے کہا کہ ہمارے رولز جو پاس ہوئے ہیں انکے تحت اہلکاروں کو تربیت دیں گے۔اگر تربیت مقامی ماہرین کریں گے تو سیل کام نہیں کرسکے گا تربیت کا اہتمام کسی غیر ملکی ایجنسی کے زریعے ہونا چاہے۔اس موقع پر ڈی جی ایف آئی اے نے معلومات دی کہ ۔گزشتہ تین سال میں سائبر کرائم ایکٹ کے تحت اب تک 18 ہزار 319 شکایات موصول ہوئی۔پنجاب میں تین سال میں 7 ہزار 837، سندھ میں 4 ہزار 19 شکایات ملیں،۔
اسلام آباد سے 4 ہزار 634، کے پی کے سے 1 ہزار 541 شکایات موصول ہوئیں۔بلوچستان سے سب سے کم شکایات تین سال میں 289 موصول ہوئیں۔روبینہ خالد نے سوال کیا ،کیا بلوچستان میں لوگوں کو سائبر کرائم ایکٹ پر معلومات نہیں کے پی کے میں سائبر پر جو ہورہا ہے الیکشن پر اتنا مواد آرہا ہے اتنی کم شکایات کیسے ہوسکتی ہیں سوال کے جواب میں ڈی جی ایف آئی اے نے جواب دیا کہ میں ملازمین کی نوٹیفیکیشن کے لئے ہم نے 5 کروڑ روپے رکھے ہیں۔ہمارے پاس محدود وسائل تھے
صرف 10 آئی اوز ہیں،۔ہمیں سائبر ایکٹ کے لئے 416 لوگ مزید بھرتا کرنا ہے جس میں سو سے زائد خواتین ہوں گی ۔اس معاملے پر سینیٹر اشوک کمارکا کہنا تھا کہ ۔ مالاکنڈ میں انٹرنیشنل کالنگ عام ہے، مجھے کئی بار دھمکی امیز کالز موصول ہوئی ہیں،ایف آئی اے کو شکایت درج کروائی تو حساس ہوا شکایت کرکے پھنس گیا، مجھے کبھی کوئٹہ کبھی کبھی کہیں بلایا گیا۔ممبر ٹیلی کام نے کہا یہ پرائیوٹ نمبرز والی کالز پر بھی پابندی ہونا چاہے، صرف دو ایجنسیوں کے علاوہ کسی کے پاس پرائیویٹ نمبرز کی اتھارٹی نہیں ہے
جس پر ممبر ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ لوگوں کو شعور و اگاہی دینا ضرروی ہے اسکے وزارت آئی ٹی اقدامات کئے جائیں۔اب تک 2 ہزار 655 سائبر کرائم کی انکوائریز چل رہی ہیں۔گزشتہ تین سال میں صرف 404 ایف آئی آرز درج ہوئی ہیں، سوال ہوا کہ جب آپکے رولز ہی نہیں بنے تو ایف آئی آر کیسے درج ہوئیں۔ممبر نے جواب دیا ہم بہت مشکل حالات میں کام کررہے ہیں،۔ہمارے رولز نہیں اینڈ پروسیجر نہیں ہیں ہم پیکا سیکشن کے تحت کام کررہے ہیں اور پیکا سیکشن ایف آئی اے کو تحقیقات کرنے کا اختیار دیتا ہے
ڈی جی ایف آئی اے نے کہا سیکشن 55 کہتا ہے رولز بنانا لازم ہیں۔قائمہ کمیٹی نے لا ڈویڑن کو آئندہ اجلاس میں طلب کرلیاگزشتہ تین سال میں 233 کسیز پر کام مکمل کیا گیا،سائبر کرائم ایکٹ کے تحت تین سال میں 317 افراد کو گرفتار کیا گیا۔90 فیصد کیسز میں معاملات عدالت یا انکوائری میں ہی صلح کرلیتے ہیں۔ایسا تو نہیں قانون نافذ کرنے والے خود صلح پر اکساتے ہیں۔نہیں سائبر کسیز میں معاملہ الٹ ہے شکایت کنندہ خود صلح کرلیتا ہے۔جب ایک شخص بلیک لسٹ ہوگیا تو ریاست کی بھی کوئی ذمہ داری ہے۔پیکا سیکشن کے تحت تین سیکشن ایسے ہیں جس پر صلح نہیں ہوسکتی،۔صلح ہونے کے بعد بھی کریمینل افراد کے خلاف کارروائی ہونا چاہے، ۔بچوں سے متعلق مواد والے کیسز میں صلح نہیں کی جاسکتی، ڈی سائبر کرائم کا ڈرافٹ وہ نہیں جو پالیمانی کمیٹی نے بنایا تھا۔میں اور فرحت اللہ بابر سمیت کمیٹی نے مل کر بل کا ڈرافٹ تیار کیا تھا۔کچھ مجبوریاں ہوجاتی ہیں جس پر یہ تبدیل ہو۔سو روپے والے کارڈ پر اب کتنا عمل ہوچکا ہے؟ اسکی تفصیل کیا ہے۔ ممبر ٹیلی کام وزارت آئی نے کہا سوموٹو ایکشن لیا گیا اور ایف بی آر کو فریق بنایا گیا ۔ہمیں سپریم کورٹ نے کیس میں فریق نہیں بنایا گیا،ہمارا مینڈیٹ لوگوں کو سستی اور اچھی سروس فراہم کرنا ہے، پاکستان دنیا میں سب سے زیادہ ٹیکس وصول کرنے والا ملک ہے، آپ سو روپے والے کارڈ پر دو ہفتے پورا بیلنس لے سکیں گے، آپریٹرز کی مانیٹرنگ پی ٹی اے کرتا ہے وزارت پالیسی بناتی ہے، سینیٹر عتیق نے کہا ہم پی ٹی اے کے کام میں ہر وقت مداخلت نہیں کرتے، پالیسی آپ نے بنائی اس عمل پی ٹی اے نے کرویا، کمپنیاں جو ٹیکس کٹوتی کرتی ہیں وہ ایکس چیکر کے لئے کرتی ہیں، صرف سو روپے والے کارڈ پر کسی قسم کے ٹیکس سے استثنی ہونا چاہے، ۔سیکرٹری آئی ٹی نے کہاایف بی آر نے وزارت آئی ٹی کو ٹیکس کٹوتی پر مشاورت میں شامل نہیں کیا، بجٹ سے متعلق ہمارے تجاویز ہوتی ہیں جس میں کچھ باتیں مانیں جاتی ہیں کچھ نہیں مانی جاتی، اس پر چئیرپرسن قائمہ کمیٹی نے ڈارک ویب سے متعلق ایف آئی اے سے بریفنگ طلب کرلی اور کہا ہمیں ڈارک ویب سے متعلق ان کیمرا بریفنگ دیں، ۔کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ میاں رضا ربانی نے بھی سائبر کرائم کے تحت شکایت درج کروائی، ۔محمد اخلاق قریشی کو 5 لاکھ جرمانہ اور 3 ماہ قید ہوئی، ۔چئیرپرسن قائمہ کمیٹی نے کہا سزا عدالت نے دینا ہے لیکن اسپیڈی ٹرائل نہیں ہے، کیسز کا اسپیڈی ٹرائل ہونا چاہے ۔ قائمہ کمیٹی نے ایف آئی اے کو ہدایت کی کہ 5 جولائی کو اجلاس میں چائلڈ پورن پر ان کیمرا بریفنگ دی جائے ، ڈی جی ایف آئی اے نے کہا ایف آئی اے کے پاس اس وقت 5 لیبز کام کررہی ہیں ۔اب بجٹ مل چکا ہے سسٹم کو اپ گریڈ کررہے ہیں، الیکشن نے بھرتیوں کی اجازت دیدی ہے فنانس ڈویژن سے این او سی ملتے ہی اشتہار جاری کردیں گے۔