اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ملک کے معروف صحافی، کالم نگار و تجزیہ نگار جاوید چوہدری اپنے تازہ کالم میں لکھتے ہیں کہ عائشہ گلا لئی آج بھی اپنے موبائل میں ”ٹیکسٹ میسجز“ لے کر پھر رہی ہے‘ ماروی میمن بھی چار سال سے لوگوں کو پیغامات اور ایک تصویر دکھا رہی ہے اور ریحام کی کتاب ابھی مارکیٹ میں نہیں آئی لیکن آپ نے خود ہی اپنے کپڑے اتارنا شروع کر دیئے‘
ریحام کی کتاب میں انیلا خواجہ‘ وسیم اکرم کی مرحومہ بیوی‘ ذلفی بخاری اورمراد سعید کا نام آئے یا نہ آئے لیکن آپ نے ان سب کو پوری دنیا میں بدنام کرا دیا‘ریحام خان یہ جرات کرے یا نہ کرے لیکن آپ نے خود ہی کیچڑ اٹھا کر اپنے منہ پر مل لیا‘کیا یہ لیڈر شپ ہے؟ ملک کا کوئی بھی ارب پتی اٹھتا ہے اور یہ سیدھا آپ کے ڈرائنگ روم میں جا بیٹھتا ہے‘ کیوں؟ اور آپ نے کبھی اپنے آگے پیچھے پھرنے والے لوگوں کے بارے میں سوچا‘ یہ کون ہیں‘ ان کا بیک گراؤنڈ کیا ہے اور لوگوں میں ان کی رائے کیا ہے؟ آپ کے پرانے دوست آپ سے کیوں ناراض ہیں‘ خاندان کہاں چلا گیا اور لوگ مستقبل کے بارے میں سوچ سوچ کر کیوں پریشان ہو رہے ہیں؟ آپ نے کبھی ایک لمحے کےلئے سوچا!۔عمران خان کو وزیراعظم بننے سے پہلے سنجیدگی سے اپنا تجزیہ کرنا ہوگا‘انہیں بری شہرت کے حامل ساتھیوں کو بھی آف لوڈ کرنا ہوگا‘ پارٹی کو بھی ری آرگنائز کرنا ہوگا‘ اپنی فیصلہ سازی کی قوت کو بھی بہتر بنانا ہوگا اور اپنی میڈیا پالیسی بھی تبدیل کرنا ہو گی‘ دنیا میں لیڈر کریکٹر سے بنتے ہیں اور زبان کے ہاتھوں ختم ہوتے ہیں اور عمران خان ان دونوں محاذوں پر مار کھا رہے ہیں‘ یہ برے انسان نہیں ہیں‘ پاکستان نے آج تک تین بین الاقوامی شخصیات پیدا کی ہیں‘ عبدالستار ایدھی‘ ڈاکٹر عبدالقدیر اور عمران خان‘ لوگوں کو عمران خان میں امید نظر آتی ہے‘لوگ ان کےلئے تن‘ من اور دھن
قربان کرنے کےلئے تیار رہتے ہیں لیکن بدقسمتی سے اس کے باوجود ان کے کریکٹر پر انگلیاں اٹھتی رہیں اور آج 66سال کی عمرمیں بھی اٹھ رہی ہیں‘ عمران خان کو زبان پر بھی قابو نہیں‘ یہ اضطراری لہر میں بول دیتے ہیں اور پھر پوری پارٹی وضاحت کرتی رہ جاتی ہے‘ آپ شادی کے بعد ریحام کے بارے میں عمران خان کے انٹرویودیکھ لیں اور پھر فواد چودھری کی 5جون کی پریس کانفرنس ملاحظہ کر لیں آپ کے سارے طبق روشن ہو جائیں گے۔