اسلام آباد(آئی این پی ) سپریم کورٹ نے سابق وزیر داخلہ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما رحمن ملک کی جانب سے مراعات واپس کرنے پر ان کے خلاف دائر توہین عدالت کی درخواست نمٹا دی،چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ رحمن ملک کی اہلیت کا کیس آیا تو دیکھیں گے، محمود اختر نقوی پر تقریبا پابندی لگ چکی ہے اور مزید غیر سنجیدہ درخواست گزاری پر سخت جرمانہ کریں گے۔
پیر کو سپریم کورٹ میں رحمن ملک کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی، اس موقع پر رحمن ملک عدالت میں پیش ہوئے۔سابق وزیر داخلہ نے عدالت کو بتایا کہ میرے وکیل لطیف کھوسہ کراچی میں ہیں جبکہ عدالتی حکم پر پیسے جمع کروا چکا ہوں۔انہوں نے کہا کہ سینیٹ اسمبلی میں 5 لاکھ روپے بھی جمع کروا دیئے۔اس پر درخواست گزار محمود اختر نقوی نے عدالت کو بتایا کہ رحمن ملک کو 2008 سے 2012 تک مراعات واپس کرنے کا حکم دیا گیا تھا، جس پر عدالت نے رحمن ملک کو نااہل کیا تھا۔جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ رحمن ملک کی اہلیت کا کیس آیا تو دیکھیں گے۔بعد ازاں عدالت عالیہ نے رحمن ملک کی جانب سے مراعات واپس کرنے پر توہین عدالت کی درخواست نمٹا دی۔عدالتی فیصلے پر رحمن ملک نے کہا کہ انصاف ملنے پر عدالت کا شکر گزار ہوں، میرے خلاف روز درخواستیں آتی ہیں اورعدالت سے استدعا کی کہ محمود اختر نقوی پر پابندی عائد کی جائے۔جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ محمود اختر نقوی پرپابندی لگ چکی ہے اور مزید غیر سنجیدہ درخواست گزاری پر سخت جرمانہ کریں گے۔26 اپریل 2018 کو سپریم کورٹ نے سابق وزیر داخلہ رحمن ملک کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی غیر مشروط معافی مانگنے پر واپس لے لی تھی۔وزیر داخلہ رحمن ملک اور محمود اختر نقوی کی جانب سے دوران سماعت اونچی آواز بولنے پر انہیں توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا گیا تھا۔