ہفتہ‬‮ ، 15 مارچ‬‮ 2025 

پاناما لیکس کے بعد بڑا اقدام،غیرملکی پاکستانیوں کے بینک اکاؤنٹس کی مالی معلومات ،پاکستان نے دھماکہ خیز فیصلہ کرلیا،اکاؤنٹ ہولڈرز میں تشویش کی لہر دوڑ گئی

datetime 3  جون‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)پاکستان نے کثیرجہتی ٹیکس کنونشن کے تحت باہمی تعاون کی بنیاد پر عالمی ادارہ برائے اقتصادی و ترقیاتی تعاون (او ای سی ڈی) کے ساتھ باضابطہ طور پر غیرملکی پاکستانیوں کے بینک اکاؤنٹس کی مالی معلومات کے تبادلے کا فیصلہ کرلیا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق معلومات کا تبادلہ رواں برس ستمبر میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور دیگر اداروں میں مطلوبہ ہارڈ ویئر اور سافٹ ایئر کی انسٹالیشن کے بعد شروع کردیا جائے گا۔

خیال رہے کہ معلومات کے تبادلے کا فیصلہ او ای سی ڈی حکام کی جانب سے تفصیلی جائزہ لینے کیلئے ایف بی آر کے دورے کے بعد جاری کردہ کلیئرنس کے بعد سامنے آیا۔او ای سی ڈی کنونشن کے مطابق گزشتہ 2 سال سے مختلف قوانین اور مسلسل کوششوں کی وجہ سے پاکستان اب 20۔2018 کے لیے گلوبل فورم کے پیر ریویو گروپ (پی آر جی) کا حصہ بن گیا۔پی آر جی گروپ 30 ممالک پر مشتمل ہے جن کے پاس تمام رکن ممالک کی معلومات کے تبادلے سے متعلق پالیسی پر مصالحت کرنے، جائزہ لینے اور ان کی نگرانی کرنے کا اختیار ہوتا ہے۔خیال رہے کہ رواں برس مئی میں ایف بی آر کو ایک باضابطہ تعریفی خط ارسال کیا گیا تھا جس میں ہارڈ ویئر اور سافٹ ایئر کی انسٹالیشن کی تعمیل پر ایف بی آر کی تعریف کی گئی اور یہ کہا گیا کہ اتنی تیزی سے کسی ترقی یافتہ ملک نے بھی کام نہیں کیا۔منظور شدہ منصوبے کے مطابق کل 56 ممالک نے پاکستان کے ساتھ ضروری معلومات کے تبادلے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ستمبر 2018 سے شروع ہونے والے پہلے مرحلے میں پاکستان 35 ممالک کے ساتھ معلومات کا تبادلہ کریگا جبکہ ستمبر 2019 سے شروع ہونے والے دوسرے مرحلے میں مزید 20 ممالک کو اس فہرست میں شامل کیا جائیگا اس کے علاہ 2020 میں صرف ایک ملک کے ساتھ پاکستان معلومات کا تبادلہ کریگا۔دیگر 48 ممالک کی جانب سے پاکستان کے ساتھ معلومات کا تبادلہ کرنے کے حوالے سے ابھی تک کوئی اشارہ نہیں دیا گیا تاہم کچھ رکن ممالک نے پاکستان کے ساتھ معلومات کے تبادلے سے انکار کردیا۔

ایف بی آر میں موجود ذرائع کے مطابق یہ حکومتِ پاکستان پر انحصار کرتا ہے کہ وہ معلومات کا تبادلہ کرنے سے انکار کرنے والے ممالک سے دوطرفہ بنیاد پر رابطہ استوار کرکے انہیں معلومات کے تبادلے کے لیے رضا مند کرے تاہم یہ مسئلہ حکومتی ترجیحات میں شامل نہیں ہے۔یاد رہے کہ 2016 میں پاکستان نے ٹیکس معاملات میں کنونشن برائے باہمی انتظامی معاونت پر دستخط کیے تھے جو پاکستان کیلئے آف شور اکاؤنٹس کے تبادلے کی راہ ہموار کرتا ہے۔واضح رہے کہ پاناما پیپرز کیس سامنے آنے کے بعد اس کنونشن پر دستخط کرنے کی ضرورت پیش آئی تھی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سنبھلنے کے علاوہ


’’میں خانہ کعبہ کے سامنے کھڑا تھا اور وہ مجھے…

ہم سیاحت کیسے بڑھا سکتے ہیں؟

میرے پاس چند دن قبل ازبکستان کے سفیر اپنے سٹاف…

تیسری عالمی جنگ تیار(دوسرا حصہ)

ولادی میر زیلنسکی کی بدتمیزی کی دوسری وجہ اس…

تیسری عالمی جنگ تیار

سرونٹ آف دی پیپل کا پہلا سیزن 2015ء میں یوکرائن…

آپ کی تھوڑی سی مہربانی

اسٹیوجابز کے نام سے آپ واقف ہیں ‘ دنیا میں جہاں…

وزیراعظم

میں نے زندگی میں اس سے مہنگا کپڑا نہیں دیکھا تھا‘…

نارمل ملک

حکیم بابر میرے پرانے دوست ہیں‘ میرے ایک بزرگ…

وہ بے چاری بھوک سے مر گئی

آپ اگر اسلام آباد لاہور موٹروے سے چکوال انٹرچینج…

ازبکستان (مجموعی طور پر)

ازبکستان کے لوگ معاشی لحاظ سے غریب ہیں‘ کرنسی…

بخارا کا آدھا چاند

رات بارہ بجے بخارا کے آسمان پر آدھا چاند ٹنکا…

سمرقند

ازبکستان کے پاس اگر کچھ نہ ہوتا تو بھی اس کی شہرت‘…