اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ نے ملزم محسن ورائچ کو این آئی سی ایل کیس میںگرفتار کرنے کا حکم جاری کیا ہے ۔ خبر کی تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے ایف آئی حکام کو ایک ہفتہ کی مہلت دیتے ہوئے ملزم کو گرفتار کر کے پیش کرنے کا حکم جاری کیا ہے ۔جبکہ ایف آئی اے حکام کا کہنا تھا کہ ملز م کی گرفتاری کے لئے تمام تکنیکی ذرائع استعمال کر رہے ہیں
جس پر عدالت نے ریماکس دیئے کہ مجھے آپ سے زیادہ پتہ ہے کہ ملزم کو گرفتار کیوں نہیں کیا جا رہا؟چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جیسے راؤانوار کو گرفتار کرایا وہی طریقہ اپنانا پڑے گا، مقدمے کی ایک دن کی تاخیر بھی برداشت نہیں کر سکتے۔سپریم کورٹ نے ایف آئی حکام کو ملزم محسن ورائچ کو گرفتار کر کے ایک ہفتہ میں پیش کرنے کی مہلت دے دی۔عدالت نے این آئی سی ایل کیس کی سماعت ایک ہفتے کے لئے ملتوی کر دی۔جبکہ دوسری جانب چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ٹیکس گزار رو رہا ہےاور وزیرڈھائی ڈھائی کروڑ روپےکی گاڑیاں استعمال کررہے ہیں۔سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں لگژری گاڑیوں کے استعمال سے متعلق ازخودنوٹس کیس کی سماعت ہوئی جس سلسلے میں سابق وزیر قانون زاہد حامد عدالتی حکم پر عدالت میں پیش ہوئے۔چیف جسٹس نے زاہد حامد سے استفسار کیا کہ آپ 3 لگژری گاڑیاں کس حیثیت سے استعمال کررہے تھے؟زاہد حامد نےبتایا کہ ان کے زیر استعمال ایک گاڑی تھی اور کابینہ ڈویژن کی منظوری سےگاڑی استعمال کی۔جسٹس ثاقب نثار نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیاکہ وزرا کتنے سی سی گاڑی رکھنےکا استحقاق رکھتے ہیں؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ وزراء 1800 سی سی گاڑی استعمال کرنے کا استحقاق رکھتے ہیں۔جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ ٹیکس گزار رو رہا ہےاور وزیرڈھائی ڈھائی کروڑ روپےکی گاڑیاں استعمال کررہے ہیں، وزرا کھاتے پیتے لوگ ہیں اپنے پاس سے گاڑیاں کیوں نہیں رکھتے؟ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ استحقاق کے بغیر دی گئی 30 گاڑیاں واپس لے لی گئی ہیں۔بعدا ازاں عدالت نے درخواست پر مزید سماعت کل تک کے لیے ملتوی کر دی۔