اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)معروف کالم نگار خرم آزاد ا پنے ایک کالم میں دلچسپ واقعہ لکھتے ہوئے کہتے ہیں کہ ایک شخص شدت مرض سے کوما میں چلا گیا اور پانچ سال کوما میں رہا۔ کوما میں جانے سے پہلے وہ پیپلزپارٹی کا جذباتی کارکن تھا۔کوما سے ہوش آنے کے چند دن بعد وہ مکمل صحت یاب ہوگیا اور نارمل زندگی گزارنے لگا۔ اس کے علاقے میں ایک سیاسی جلسہ تھا، اسے پتہ چلا تو اس کے جذبات کی انتہا نہ رہی
اور وہ جلسہ میں شرکت کےلیے چلا گیا۔ جب اس نے اپنے رہنماؤں فردوس عاشق اعوان، ندیم افضل چن اور بابر اعوان کو دیکھا تو فرط جذبات میں جئے بھٹو کے نعرے مارنے شروع کر دیے۔لوگوں نے اس کی طرف حیرانی سے دیکھا اور کہا کہ یہ پی پی کا نہیں بلکہ پی ٹی آئی کا جلسہ ہے اور یہ لوگ اب پی پی سے پی ٹی آئی میں شامل ہوچکے ہیں۔ پی ٹی آئی کے جیالوں نے اسے پاگل سمجھا اور دھکے دینے شروع کردیے۔