اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)اپنی آواز کو مدہم رکھیں اوراونچی آوازمیں بات نہ کریں، آپ اور آپ کے لیڈر نے جو کیا اس پر قصور والا واقعہ ہوا، لاہور ہائیکورٹ میں توہین عدالت کیس میں وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کی سرزنش، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے زبانی کے بجائے تحریری جواب جمع کرانے کی ہدایت کر دی۔ تفصیلات کے مطابق آج وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال لاہور ہائیکورٹ
میں توہین عدالت کیس میں پیش ہوئے۔ دوران سماعت احسن اقبال کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے عدالت سے استدعا کی کہ ان کے موکل فاضل جج صاحبان کے روبرو اپنا موقف پیش کرنا چاہتے ہیں۔ جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ہم صرف قانون کی حکمرانی اور بالادستی کی بات کرتے ہیں، ہم نے ان کا تحریری جواب مانگا تھا زبانی جواب نہیں چاہیے، جس پر احسن اقبال کے وکیل نے کہا کہ مجھے مناسب وقت چاہیے جواب تیار کرکے عدالت میں جمع کرادوں گا۔عدالت کی اجازت پر احسن اقبال نے کہا کہ معذرت چاہتا ہوں کہ گزشتہ پیشی پر پیش نہیں ہوسکا، ایک جنونی شخص نے مجھ پر حملہ کیا اور زخمی ہوگیا، میں زندگی کی بچنے پر اللہ کا شکر ادا کرنے عمرہ کی ادائیگی کےلئے گیا تھا، میں سیاسی کارکن ہوں اور قانون و جمہوریت پریقین رکھتا ہوں، چیف جسٹس پاکستان سب کے چیف جسٹس ہیں، میں نے آج تک ایسا کچھ نہیں کہا جس سے عدلیہ کے وقارکو ٹھیس پہنچے، میرے مخالفین نے میرے خلاف سازش کی کہ میں وائس چانسلر لگواتا ہوں.فاضل جج صاحبان نے ریمارکس دیئے کہ اپنی آوازمدہم رکھیں اونچی آواز میں بات نہ کریں، آئین کے آرٹیکل 68 کے تحت کسی بھی پبلک آفس ہولڈرکے خلاف بات نہیں ہوسکتی، آپ اور آپ کے لیڈر نے جو کیا اس پر قصور والا واقعہ ہوا،بحیثیت وفاقی وزیرآپ نے اس واقعہ کے بارے کیا حکم دیا۔ عدالت نے احسن اقبال سے تحریری جواب طلب کرتے ہوئے سماعت پانچ جون تک ملتوی کردی۔