اتوار‬‮ ، 20 اپریل‬‮ 2025 

ایون فیلڈ ریفرنس،واجد ضیا کا خط بطور شواہد عدالتی ریکارڈ کا حصہ نہیں بنایا جا سکتا ، مریم نواز

datetime 28  مئی‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آئی این پی ) شریف خاندان کے خلاف احتساب عدالت میں زیرسماعت ایون فیلڈ ریفرنس میں مریم نواز نے تیسرے روز اپنا بیان قلمبند کر اتے ہوئے کہا کہ زیک فونسیکا کا 22 جون 2012 کا خط پرائمری دستاویز نہیں،جد ضیا کا پیش کیا گیا 3 جولائی 2017 کا خط بھی بطور شواہد عدالتی ریکارڈ کا حصہ نہیں بنایا جا سکتا ، پرائیویٹ فرم کے خط میں کوئی حقیقت نہیں، خط لکھنے والے کو پیش کیے بغیر مجھے

میری جرح کے حق سے محروم کیا گیا، کیپٹل ایف زیڈ ای کی دستاویز میرے متعلق نہیں، یہ دستاویزات مذموم مقاصد کے تحت پیش کی گئیں،میں کبھی بھی لندن فلیٹس یا ان کمپنیوں کی بینیفشل مالک نہیں رہی،گلف اسٹیل ملزکے 25 فیصد شئیرز فروخت کا حصہ نہیں رہی اور 1980 کے معاہدے سے بھی کوئی تعلق نہیں ۔پیر کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نیب کی جانب سے دائر ریفرنس کی سماعت کی اس موقع پر نامزد تینوں ملزمان نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن(ر)محمد صفدر کمرہ عدالت میں موجود تھے ۔سابق وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز مسلسل تیسری سماعت پر اپنا بیان قلمبند کرا یا سماعت کے دوران مریم نواز نے بیان قلمبند کرانے کے دوران کہا کہ موزیک فونسیکا کا 22 جون 2012 کا خط پرائمری دستاویز نہیں جب کہ جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیا کا پیش کیا گیا 3 جولائی 2017 کا خط بھی بطور شواہد عدالتی ریکارڈ کا حصہ نہیں بنایا جا سکتا کیوں کہ پرائیویٹ فرم کے خط میں کوئی حقیقت نہیں۔مریم نواز نے کہا کہ یہ خط براہ راست جے آئی ٹی کو بھیجا گیا جو کہ قانون کے مطابق نہیں، خط میں درج دستاویزات پیش نہیں کی گئیں اور جس طرح یہ خط پیش کیا گیا اس کی ساکھ پر سنجیدہ شکوک پیدا ہوتے ہیں۔مریم نواز نے اعتراض اٹھایا کہ خط لکھنے والے کو پیش کیے بغیر مجھے میری جرح کے حق سے محروم کیا گیا تاکہ میں خط کے متن کی تصدیق نہ کر سکوں اور جرح کا موقع نہ دے کر شفاف ٹرائل کے حق سے محروم کیا گیا۔اس موقع پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ مریم اپنے دفاع میں بطور گواہ بلانا چاہیں تو بلالیں جس پر مریم نواز کے وکیل نے کہا کہ یہ دیکھنا پڑے گا کہ غیر ملکی گواہ کو بلایا بھی جا سکتا ہے یا نہیں۔مریم نواز نے کہا کہ کیپٹل ایف زیڈ ای کی دستاویز میرے متعلق نہیں، یہ دستاویزات مذموم مقاصد کے تحت پیش کی گئیں جب کہ استغاثہ کی طرف سے پیش کی گئی دستاویزات قابل قبول شہادت نہیں، فرد جرم کے مطابق یہ مکمل طور پر غیر متعلقہ دستاویزات ہیں۔مریم نواز نے کہا کہ خط پر انحصار شفاف ٹرائل کے خلاف ہوگا، اس خط کے متن سے ہمیشہ انکار کیا ہے، میں کبھی بھی لندن فلیٹس یا ان کمپنیوں کی بینیفشل مالک نہیں رہی، ان کمپنیوں سے کبھی کوئی مالی فائدہ لیا نہ کوئی اور نفع۔ گلف اسٹیل مل کے 25 فیصد شئیرز، التوفیق کیس کا سمجھوتہ اور 12 ملین کی سیٹلمنٹ پر کیا کہتی ہیں’ کے سوال کا جواب دیتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ میں اس معاملے میں کبھی شامل نہیں رہی، گلف اسٹیل ملزکے 25 فیصد شئیرز فروخت کا حصہ نہیں رہی اور 1980 کے معاہدے سے بھی کوئی تعلق نہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ڈیتھ بیڈ


ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…