کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ ایران پر امریکی کی نئی پابندیوں سے اس خطے اور افغانستان پر اجارہ داری کا بھارتی خواب چکنا چور ہو گیا ہے۔ امریکی پابندیوں سے ایران کی بندرگاہ چاہ بہار کا مستقبل غیر یقینی ہو گیا ہے جبکہ اسی بندرگاہ اورافغانستان میں اربوں ڈالر کی بھارتی سرمایہ کاری بھی ضائع ہو گئی ہے۔
ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ بھارت اب افغانستان کو اپنی مرضی کے مطابق پاکستان کے خلاف استعمال نہیں کر سکے گا۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے مابین کشیدگی کی وجہ سے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کا بڑا حصہ ایران منتقل ہو گیا تھا جس سے پاکستان کا اثر رسوخ متاثر ہو رہا تھا جبکہ بھارت کی پوزیشن مستحکم ہو رہی تھی مگر اب صورتحال بدل گئی ہے اور افغانستان کا دارومدار پاکستانی بندرگاہ پر دوبارہ بڑھ گیا ہے۔ادھر بھارت جس ایرانی بندرگاہ کو سی پیک کے متبادل کے طور پر پیش کر رہا تھا مگراس کا اپنا کوئی مستقبل نہیں رہا ہے جس سے نئی دہلی میں پالیسی سازوں کی نیند حرام ہو گئی ہے۔جن ممالک اور بین الاقوامی اداروں نے ایران سے کاروبار جاری رکھنے کی کوشش کی انھیں امریکی غضب کا سامنا کرنا ہو گا اس لئے اب کوئی بھی عالمی ادارہ یا بین الاقوامی بینک اس سلسلہ میں دلچسپی نہیں لے گا۔اب ایران کیلئے پاکستان کو بائی پاس کر کے اہم وسط ایشیائی ممالک تک پہنچنا مشکل اور بھارت کیلئے پاکستان کو بائی پاس کر کے افغانستان تک رسائی نا ممکن ہو گئی ہے۔اب بھارت افغانستان تک پہنچنے کیلئے پاکستان سے زمینی راستہ مانگنے کی کوشش کر ے گا جس کی اجازت کسی قیمت پر نہ دی جائے۔ پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ ایران پر امریکی کی نئی پابندیوں سے اس خطے اور افغانستان پر اجارہ داری کا بھارتی خواب چکنا چور ہو گیا ہے۔