اتوار‬‮ ، 10 اگست‬‮ 2025 

قانون کو50سال سے انصاف کیلئے دھکے کھاتے 93سالہ پاکستانی شہری کا خیال آہی گیا، جانتے ہیں حصول انصاف کیلئے سالوں کی نصف سنچری کرنیوالے بزرگ کو اپنے حق کیلئے کیا ، کیا پاپڑ بیلنے پڑے، جان کر آپ بھی افسردہ ہو جائینگے

datetime 26  مئی‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)50 سال سے انصاف کے حصول میں سرگرداں 93 سالہ شہری کی دعائیں رنگ لے آئیں، سندھ ہائیکورٹ نے درخواست پر کارروائی شروع کر دی۔ نجی ٹی وی رپورٹ کے مطابق سندھ ہائیکورٹ نے 50 سال سے انصاف کے حصول میں سرگرداں 93 سالہ شہری محمد اسماعیل صدیقی کو وکیل فراہم کرتے ہوئے متعلقہ اداروں کو نوٹس جاری کردیئے۔محمد اسماعیل صدیقی

نے سندھ ہائیکورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ 1967 میں انہوں نے محکمہ پرنٹنگ کارپوریشن کے ملازم کی حیثیت سے ایل ایل بی اور ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی اور قواعد کے مطابق انہیں لیبر آفیسر کی حیثیت سے ترقی دینے کا فیصلہ کیا گیا۔درخواست گزار کے مطابق تاہم 1986 میں ان کی ریٹائرمنٹ تک فیصلے پر عملدرآمد نہیں ہوا۔اسماعیل صدیقی 1986 سے لے کر اب تک عدالتوں کے چکر لگا رہے ہیں۔حتیٰ کہ سپریم کورٹ نے بھی اسماعیل صدیقی کو 4 اضافی انکریمنٹ دینے کا حکم دیا تھا، لیکن ابھی تک فیصلے پر عملدرآمد نہیں ہوا۔درخواست گزار کے مطابق وہ اپنا حق حاصل کرنے کی دھن میں ہیٹ ویو اور جلتے سورج سے بھی بے نیاز ہوچکے ہیں۔اسماعیل صدیقی کی درخواست پر سماعت کے بعد سندھ ہائیکورٹ نے وسائل کی کمی کے باعث درخواست گزار کو وکیل فراہم کیا اور متعلقہ محکموں سے جواب طلب کرلیا۔واضح رہے کہ آج سپیشل سنٹرل عدالت لاہورکے جج محمد رفیق نے 3 سوروپے مبینہ رشوت لینے والے لائن مین کو 17 سال بعد بری کر دیا۔ 17 سال وقت ضائع کرنے اور لاکھوں روپے برباد کرنے کے باوجود استغاثہ 300 روپے رشوت کاالزام ثابت نہ کر پایا جبکہ مال خانے سے مال مقدمہ‘300 روپے ’بھی غائب ہو گئے۔عدالت نے ملزم محمد علی کو جرم ثابت نہ ہونے پر 17 سال بعد بری کر دیا۔ پراسیکیوٹر کاعدالت میں کہنا تھا کہ

ملزم پی ٹی سی ایل میں لائن مین تھا، جس نے طارق محمود سے 300 روپے رشوت لی۔ ملزم پی ٹی سی ایل گلشن راوی میں تعینات تھا۔ جہاں مجسٹریٹ نے اسے رشوت کے پیسوں کے ساتھ ریڈ کر کے رنگے ہاتھوں گرفتار کیا تھا۔انکوائری میں بھی ملزم گنہگار ثابت ہوا جس پر 2001 میں ملزم محمد علی کیخلاف مقدمہ درج ہوا ۔تاہم فریقین کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے ملزم کو بری کرتے ہوئے قرار دیا کہ استغاثہ ملزم کیخلاف اپنا کیس ثابت کرنے میں ناکام رہا ، رشوت کے تین سو روپے مال خانے والے کھا گئے اور ملزم سالوں سے عدالتوں میں خوار ہو تا رہا جبکہ مدعی مقدمہ طارق محمود کو بھی بطور گواہ پیش نہیں کیا گیا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سوئس سسٹم


سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…