اسلام آباد(آئی این پی ) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے ایون فیلڈ ریفرنس میں مسلسل دوسرے روز بیان قلمبند کراتے ہوئے کہا ہے کہ آئی ٹی ماہر کو انگیج کرنا اور دستاویزات دینے کا عمل انتہائی مشکوک ہے ،رابرٹ ریڈلی نے ثابت کیا کہ اسے گواہی دینے میں دلچسپی تھی، رابرٹ ریڈلے کی رپورٹ حقائق کے منافی ہے جس پر انحصار نہیں کیا جاسکتا۔
ایسی رپورٹ حاصل کی گئی جو جے آئی ٹی کے مذموم مقاصد پورے کرتی تھی،رپورٹ اسکین کاپی کی بنیاد پر تیار کی گئی جو سائنسی فرانزک اصولوں سے مطابقت بھی نہیں رکھتی،لندن فلیٹس حسین نواز کی ملکیت ہیں، سپریم کورٹ نے مجھے اور میرے خاوند کو شامل تفتیش ہونے کا حکم نہیں دیا تھا جب کہ واجد ضیا نے جان بوجھ کر بدنیتی پر مبنی من گھڑت بیان دیا۔ جمعہ کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نیب کی جانب سے دائر ریفرنس کی سماعت کی ۔ نامزد تینوں ملزمان نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر)محمد صفدر کمرہ عدالت میں موجود رتھے ۔مریم نواز نے دوسرے روز بیان قلمبند کراتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ٹرسٹ ڈیڈ سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی تھی اور سپریم کورٹ کی طرف سے دیے گئے سوالات میں ٹرسٹ کا سوال نہیں تھا۔ مریم نواز نے کہا کہ جے آئی ٹی نے اپنے طور پر ہی اس معاملے میں کارروائی آگے بڑھائی جس نے بدنیتی کی بنیاد پر نام نہاد آئی ٹی ماہر سے رائے مانگی۔ مریم نواز نے کہا کہ آئی ٹی ماہر کو انگیج کرنا اور دستاویزات دینے کا عمل انتہائی مشکوک ہے۔بیان قلمبند کراتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ رابرٹ ریڈلے کو جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیا کے کزن اختر راجا کے ذریعے ہائر کیا گیا، یہ نہیں بتایا کہ جے آئی ٹی نے خود یا بذریعہ دفتر خارجہ ریڈلے کی خدمات کیوں نہ لیں۔مریم نواز نے کہا کہ درحقیقت بذریعہ اختر راجا ریڈلے کی خدمات لینے کا مقصد انتہائی جعلی رپورٹ لینا تھا۔
اور ایسی رپورٹ حاصل کی گئی جو جے آئی ٹی کے مذموم مقاصد پورے کرتی تھی جب کہ رپورٹ حاصل کرنے کا مقصد مجھے اور میرے شوہر کو اس کیس میں ملوث کرنا تھا، یہ رپورٹ اسکین کاپی کی بنیاد پر تیار کی گئی جو سائنسی فرانزک اصولوں سے مطابقت بھی نہیں رکھتی اور قانون کے مطابق قابل قبول شہادت بھی نہیں جب کہ رپورٹ میں دی گئی رائے نہ تو مکمل ہے اور نہ ہی زیادہ مضبوط ۔مریم نواز نے کہا
کہ ٹرسٹ ڈیڈ پر دستخط کرنے والے 4 افراد میں سے 3 جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے جنہوں نے اس کی تصدیق کی جب کہ جرمی فری مین نے بھی ایک خط کے ذریعے ٹرسٹ ڈیڈ کی تصدیق کی۔مریم نواز نے کہا کہ رابرٹ ریڈلے کی رپورٹ حقائق کے منافی ہے جس پر انحصار نہیں کیا جاسکتا، رابرٹ ریڈلے نے رپورٹ انتہائی عجلت میں بنائی جو یکطرفہ ہونے کے ساتھ قابل بھروسہ بھی نہیں۔
جب کہ اس نے یہ بھی ثابت کیا کہ اسے گواہی دینے میں دلچسپی تھی۔سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی نے مزید کہا کہ واجد ضیا نے عدالت کو بتایا کہ یہ رپورٹ جے آئی ٹی کے پاس تھی، مجھ سے اس رپورٹ سے متعلق سوالات نہیں کیے گئے۔ ٹرسٹ ڈیڈ ریڈلے کی لیبارٹری اور جے آئی ٹی تک پہنچانے والے کا بھی سیزرمینیو نہیں ہے۔مریم نواز نے کہا کہ رابرٹ ریڈلے نے تسلیم کیا۔
کہ ویک اینڈ پر یہ رپورٹ تیار کی گئی اور یہ بھی تسلیم کیا کہ ‘ونڈو ویسٹا بیٹا ون’ کمرشل لانچ سے پہلے موجود تھی جسے اس نے ڈان لوڈ کر کے استعمال کیا۔ رابرٹ ریڈلے فونٹ کی شناخت کا ماہر نہیں تھا اور اس کی سی وی تصدیق کرتی ہے کہ اسے کمپیوٹر سائنسز میں مہارت نہیں۔مریم نواز نے کہا کہ ریڈلے بین الاقوامی معیار کے تحت بتانے کا پابند تھا کہ کن معلومات کی بنا پر رائے قائم کی۔
لیکن اس نے بین الاقوامی معیار کی پاسداری نہیں کی اور اس نے کسی کتاب، آرٹیکل یا ویب سائٹ کا حوالہ بھی نہیں دیا۔مریم نواز نے کہا کہ یہ حقیقت ہے میرے دادا میاں شریف پورے خاندان کی کفالت کرتے تھے جو خاندان کے ارکان کے اخراجات اٹھاتے اور سب کو ماہانہ جیب خرچ بھی دیتے۔ریفرنس میں نامزد ملزمہ نے کہا کہ حسین نواز کے انٹرویو سے متعلق سوال مجھ سے متعلق نہیں ۔
یہ نہ تو قانون شہادت کے مطابق اور ناقابل قبول شہادت ہے۔مریم نواز نے کہا کہ لندن فلیٹس حسین نواز کی ملکیت ہیں اور نیلسن اور نیسکول کمپنی کے بینیفشل مالک بھی حسین نواز تھے، ان دونوں کمپنیوں کا ٹرسٹ ڈیڈ کے ذریعے ٹرسٹی بنایا گیا، حسین نواز کے نجی ٹی وی کو انٹرویو کی سی ڈی اور ٹرانسکرپٹ قانون کے مطابق نہیں، میں نے جے آئی ٹی میں دونوں نوٹری پبلک سے تصدیق شدہ ڈیکلریشن پیش کئے۔
مریم نواز نے کہا کہ سپریم کورٹ نے مجھے اور میرے خاوند کو شامل تفتیش ہونے کا حکم نہیں دیا تھا جب کہ واجد ضیا نے جان بوجھ کر بدنیتی پر مبنی من گھڑت بیان دیا اور کہا کہ میں نے ٹرسٹ ڈیڈ کی دوبارہ تصدیق کی۔۔یاد رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف احتساب عدالت کی جانب سے پوچھے گئے 128 سوالات کے جواب دے چکے ہیں، مریم نواز کے جواب مکمل ہونے کے بعد ریفرنس میں نامزد تیسرے ملزم کیپٹن (ر)د صفدر سوالات کے جواب دیں گے۔