اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)2013کے دھرنوں میں استعفیٰ یا طویل چھٹی پر جانے کا دھمکی نما مشورہ دینے والے خفیہ ادارے کے سربراہ کو فارغ کر سکتا تھا مگر ایسا نہ کر کے تحمل کا مظاہرہ کیا، سابق وزیراعطم نواز شریف کی احتساب عدالت میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف آج احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔ نواز شریف نے عدالت
میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو بھی کی۔ اس موقع پر ایک صحافی نے سوال کیا کہ ماتحت ادارے کے جس سربراہ نے آپ کو پیغام پہنچایا اس سے استعفیٰ کیوں نہیں لیا؟ اس سوال کے جواب میں نواز شریف نے کہا کہ وہ اس ادارے کے سربراہ کو برطرف کرسکتے تھے لیکن انہوں نے تحمل ، در گزر ، بردباری اور ہمت کا مظاہرہ کیا، انہوں نے اسے ملکی مفاد میں برطرف نہیں کیا اور درگزرسے کام لیا. خیال رہے کہ بدھ کو اپنی پریس کانفرنس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا تھاکہ 2014 میں انہیں دھمکی نما مشورہ ملا تھا جس میں ماتحت ادارے کے افسر نے انہیں مستعفی ہونے یا لمبی رخصت پر جانے کا کہا تھا. ایک صحافی نے سوال کیا کہ اگر سر جھکاکے نوکری نہیں کی تو مشاہداللہ اور پرویزرشید سے استعفیٰ کیوں لیا؟ صحافی کے اس سوال پر نواز شریف نے کہا کہ مشاہداللہ اور پرویز رشید سے استعفیٰ لینا بھی اسی بردباری اور درگزر کا نتیجہ ہے. انہوں نے کہا کہ سب کو حق کےلئے کھڑاہوناہوگا، اگر چاہتے ہیں کہ ملک میں حقیقی جمہوریت ہو تو سب کھڑے ہوں کیونکہ سب کھڑے ہوں گے تو ہی یہ ممکن ہوگا، ان مسائل نے 70سال سے ہماری جان نہیں چھوڑی، حقائق منظر عام پر آنا چاہئیں تھے لیکن ہر چیز کا ایک وقت ہوتاہے عدالت کے سامنے معاملہ آیا تو میں نے بتادیا۔ نواز شریف کا کہنا تھا کہ نہیں خوشگوارحیرت ہوئی کہ گزشتہ روز میڈیا نے ان کا سارا بیان دکھایا، میڈیا اپنے ہاتھ پاؤں ٹھنڈے نہ پڑنے دے میڈیا کاحق ہے کہ وہ یہ سب دکھائے۔