لاہور(پ ر)اورنج ٹرین کا ٹیسٹ رن آج 16 مئی کوہوگا۔ اورنج ٹرین کا ٹیسٹ رن ڈیرہ گجراں سے لکشمی چوک تک ہوگا، جس کا جائزہ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف لیں گے،ٹیسٹ رن کے بعد لکشمی چوک پر تقریب کا انعقاد ہو گا جس میں ایل ڈی اے اور ٹیپا کے انجینئرز وزیر اعلیٰ پنجاب کو ٹرین کی تعمیر پر بریفنگ دیں گے۔آج وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اورنج لائن ٹرین کے دوسرے آزمائشی سفر کا افتتاح کریں گے،اس موقع پر چینی قونصلیٹ جنرل بھی ان کے ہمراہ ہونگے،
جبکہ مشیر وزیر اعلیٰ پنجاب خواجہ احمد حسان، چیف انجینئر ایل ڈی اے، پراجیکٹ ڈائریکٹرز اس موقع پر موجود ہونگے،ٹیسٹ رن کے بعد لکشمی چوک پر تقریب کا انعقاد ہو گا جس میں ایل ڈی اے اور ٹیپا کے انجینئرز وزیر اعلی پنجاب کو ٹرین کی تعمیر پر بریفنگ دیں گے یاد رہے کہ اورنج لائن ٹرین نے اپنا پہلا آزمائشی سفر چھبیس فروری کو کیا تھا، دوسرے آزمائشی سفرمیں ٹرین گیارہ کلومیٹر کا فاصلہ طے کرے گی، آج اس سفر سے شہری بغیر ٹکٹ کے لطف اندوز بھی ہو سکیں گے۔اورنج لائن کا سنگ بنیاد تین سال قبل چین کے صدر شی چن پنگ اور سابق وزیراعظم نے رکھا تھا۔اورنج ٹرین کے مجموعی طور پر چوبیس اسٹیشن ایلیویٹیڈ (زمین سے اوپر) اور دو زیر زمین ہیں، ٹرین علی ٹاؤن ٹھوکر نیاز بیگ سے شروع ہو کر کینال ویو، وحدت روڈ، بند روڈ، سمن آباد، چوبرجی تک زمین کے اوپر جبکہ جی پی او چوک سے زیر زمین لکشمی چوک، ریلوے سٹیشن، انجینرنگ یونیورسٹی، شالا مار باغ، محمود بوٹی، اسلام پارک پہنچے گی، ٹرین کا آخری سٹیشن ڈیرہ گجراں ہو گا۔ٹرین ہر آدھ گھنٹے بعد چلے گی،27.1 کلومیٹر فاصلہ 40منٹ میں طے ہوگا۔ ٹرین کے تقریبا 27 ڈبے ہوں گے، 24 گھنٹے میں دو لاکھ پچاس ہزار لوگ اس ٹرین میں سفر کر سکیں گے
۔ٹرین کے 24 سٹیشن زمین سے اوپر اور دو زیر زمین ہوں گے، کرایہ بھی میڑو بس کے قریب ترین ہوگا۔28 جنوری 2016ء کو منصوبے کیخلاف سول سوسائٹی سمیت دیگر کئی درخواستوں پر لاہور ہائیکورٹ نے حکم امتناعی جاری کیا۔ تاریخی عمارتوں میں شالامار باغ، گلابی باغ، گیٹ وے، بدھو کا آوا، چوبرجی، مقبرہ زیب النسا ء، لکشمی بلڈنگ، ایوان اوقاف، سپریم کورٹ رجسٹری بلڈنگ، سینٹ اینڈریوز چرچ اور موج دریا پر کام روکدیا گیا تھا۔
منصوبے کے 11 مقامات پر ایک سال 10ماہ تک تعمیراتی کام بند رہا جس سے ایک طرف حکومت کو پریشانی ہوئی تو دوسری طرف لاگت بڑھتی رہی۔ پنجاب حکومت نے ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کی تھی جس پر سپریم کورٹ نے اورنج ٹرین مکمل کرنے کا گرین سگنل دیدیا۔اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے میں 22 ماہ کی تاخیر اور پھر عدالت کی جانب سے تعمیراتی کام کے آغاز کی اجازت ملنے کے بعد محض دو ماہ میں دن رات محنت کر کے اورنج لائن میٹرو ٹرین کا کامیاب ٹیسٹ رن کیا گیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب اور ان کی ٹیم کی اس شبانہ روز محنت سے اپوزیشن پارٹیز کی ہٹ دھرمی کے باعث منصوبے کے آغاز میں ہونے والی تاخیر کا ازالہ ممکن ہو سکا ہے ۔