اسلام آباد( آن لائن)وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی پیر کو سرکاری ٹی وی نے پریس کانفرنس کیوں نہیں دکھائی اس کی حقیقت سامنے آگئی ہے اور آن لائن نے اس حوالے سے اندرونی کہانی حاصل کر لی ہے ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک مقتدر ادارے پر الزام لگایا گیا تھا کہ انہوں نے شاہد خاقان عباسی کی پریس کانفرنس براہ راست دکھانے سے منع کر دیا ہے جبکہ اس ادارے کا دور دور تک اس معاملے سے کوئی تعلق نہیں نکلا بلکہ اس سارے معاملے کے پیچھے
مریم نواز تھیں جنھوں نے وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کو ٹیلی فون کیا اور انھیں ہدایت کی گئی کہ جب تک انھیں گرین سگنل نہ دیا جائے پریس کانفرنس براہ راست نہ دکھائی جائے ذرائع کا کہنا ہے کہ اس صورت حال کا وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کو علم ہی نہیں تھا کیونکہ پریس کانفرنس کے لئے صرف سرکاری ٹی وی کو کوریج کی اجازت دی گئی تھی نجی ٹی وی چینلز کے کیمرے نہیں بلائے گئے تھے اور جو صحافیوں اور اینکرز کی فہرست دی گئی وہ بھی مریم نواز کی منظوری سے آئی تھی جب پریس کانفرنس شروع ہوئی تو سرکاری ٹی وی نے اسے مکمل ریکارڈ کیا جس میں وزیرا عظم کا بیان اور بعد ازاں سوال و جواب بھی تھے پریس کانفرنس ختم ہوئی تو ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی وی کے تمام عملے کو وزیر اعظم آفس میں روک لیا گیا اور ان سے پریس کانفرنس کی ٹیپس بھی لے لی گئیں اور یہ سب کام وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کی نگرانی میں ہوا اور بعد ازاں انہوں نے جی ایم پی ٹی وی راجہ مصدق ملک کو حکم دیا کہ تمام ٹیپس ضائع کردی جائین کیونکہ شریف خاندان نہیں چاہتا تھا کہ پریس کانفرنس کی ایڈیٹنگ کے بعد ریکارڈنگ بھی چلے اس حوالے سے جب وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب سے منگل کو احتساب عدالت میں سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ یہ پریس کانفرنس تھی ہی نہیں بلکہ وزیر اعظم کی صحافیوں سے ملاقات تھی جس کی کوریج نہیں کی گئی تاہم ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی کہ سرکاری ٹیوی نے پوری پریس کانفرنس کی کوریج اور ریکارڈنگ کی مگر اس کی ٹیپس ضائع کردی گئیں کیونکہ نواز شریف قومی سلامتی کمیٹی میں اپنا بیان مسترد کئے جانے پر وزیر اعظم پر برہم تھے اس لئے انہوں نے وضاحت کے لئے وزیر اعظم کی پریس کانفرنس ٹیلی کاسٹ ہی نہیں ہونے دی ۔