اسلام آباد (این این آئی) قومی سلامتی کے مشیر لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ ناصر خان جنجوعہ نے کہاہے کہ پاکستان اور افغانستان کی کہانی تکلیف دہ ہے ٗ دونوں درد دکھ کے ساتھی ہیں ٗ پاکستان کی کوشش ہے طالبان عمل کا حصہ بنیں ٗ غیر ملکی افواج نے صورتحال مزید خراب کردی ہے ۔ منگل کو پاکستان‘ افغانستان اور چین سہ فریقی غیر رسمی سفارتکاری دور کا اجلاس ہوا۔ افغانستان میں دیرپا امن کے لئے پاکستان اور چین کا کردار زیر بحث اور افغان صدر کی امن پیشکش کے بعد کی صورتحال کا جائزہ ‘
کابل اور افغان طالبان مذاکرات میں درپیش مشکلات پر گفتگو کرتے ہوئے مشیر قومی سلامتی ناصر جنجوعہ نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان دکھ درد کے ساتھی ہیں۔ پاکستان اور افغانستان کی کہانی تکلیف دہ ہے۔ 1979 سے اب تک افغانوں نے جنگ دیکھی پاکستان افغان جنگ کا سب سے متاثرہ ملک ہے۔ پاکستان افغان مسئلے کے حل کے لئے کوشاں رہا کوشش ہے کہ طالبان امن عمل کا حصہ بنیں۔ غیر ملکی افواج نے صورتحال مزید خراب کی۔ پاکستان‘ افغانستان اور چین کا سہ فریقی غیر رسمی اجلاس ہوا جس سے چینی سفیر یاؤ جنگ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور چین روابط افغان امن کے لئے اہم ہیں۔ سکیورٹی صورتحال بہتر ہوئے بغیر ترقی ممکن نہیں۔ علاقائی مسائل کا حل علاقائی سطح پر نکالنا ہوگا۔ پاکستان اور افغانستان ون بیلٹ ون روڈ کا مرکز ہیں۔ خطے کی ترقی کا محور بھی پاکستان اور افغانستان ہیں۔ چین کے چھ بڑے منصوبوں میں سی پیک اہم ہے پاکستان اور چین ہمسایہ ممالک کی ترقی کے خواہاں ہیں۔ افغانستان میں مفاہمتی عمل کے حامی ہیں۔افغانستان کے سفیر عمر زاخیلوال نے خطاب کرتے ہوئے چین کی سرمایہ کاری خطے میں ترقی و استحکام کا باعث ہوگی۔ پاکستان دنیا کے لئے خطے کا دروازہ اور افغانستان پل ہے۔ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات کی نوعیت نے مشکلات پیدا کیں۔ دونوں ممالک ایک دوسرے کے لئے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔ پاکستان کو افغانستان کو تجارت سے شرح نمو بڑھے گی جو آج چار فیصد ہے۔ خطے میں تنظیمیں‘ منصوبے‘ سی پیک اور توسیع ٹرانسپورٹ سب موجود ہیں۔ علاقائی سطح پر اقتصادیات کا ایک دوسرے پر انحصار ہی امن کا ضامن ہوگا۔ اعتماد استحکام ‘ ترقی اور یکساں خوشحالی پاکستان اور افغانستان میں اہم ہے۔