اسلام آباد (این این آئی)وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے سابق وزیر اعظم محمد نوازشریف پر تنقید مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کو ناقابل تسخیر بنانے والے کیخلاف غداری کی باتیں ہورہی ہیں ٗپاکستان کسی کواپنی سرزمین استعمال نہ کرنے کے عزم پر قائم ہے ٗ کسی کے پاس بھی غداری کا سرٹیفکیٹ دینے کا حق نہیں ٗنوازشریف کے انٹرویو کی بھارتی میڈیا نے غلط تشریح کی اور اپنے مفادکیلئے استعمال کیا ٗ جنرل مشرف، جنرل پاشا، عمران خان، جنرل درانی اور رحمن ملک نے بھی معاملے پر
اس طرح کی باتیں کی ہیں ٗ قومی سلامتی کے معاملے کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال نہ کیا جائے ٗاپنے آپ کو بھارت کا آلہ کار نہ بننے دیں ٗنوازشریف کو کسی سے حب الوطنی کا سرٹیفکیٹ لینے کی ضرورت نہیں۔ منگل کو قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ نواز شریف کے بیان پر تنقید کرنے والوں نے خبر نہیں پڑھی ۔انہوں نے کہاکہ ایک انٹرویو کیا گیا جس میں چند باتیں لکھی گئی تھیں ٗ وہ معاملات ایسی نہیں تھیں کہ جس پر صرف نواز شریف نے باتیں کی بلکہ جنرل مشرف، جنرل پاشا، عمران خان، جنرل درانی اور سابق وزیر داخلہ رحمن ملک نے بھی اس پر باتیں کی ہیں۔انہوں نے کہا کہ انٹرویو میں نواز شریف نے جو باتیں کی اس کی بھارتی میڈیا نے غلط تشریح کی اور اپنے مفاد کے لیے استعمال کیا جبکہ ان باتوں کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ اس انٹرویو میں غیر ریاستی عناصر کے حوالے سے جو باتیں کی گئیں ان کی غلط تشریح کی گئی اور ممبئی حملوں میں پاکستان سے دہشتگردوں کو بھیجا گیا اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔انہوں نے پاکستان مسلم لیگ نواز کی جانب سے بیان دیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی ملک پر حملے کیلئے ہماری جماعت اپنی سرزمین کو استعمال نہیں کرنے دے گی۔انہوں نے مخالف جماعتوں سے گزارش کی کہ ان معاملوں کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہوئے بھارت کا آلہ کار نہ بنیں اور قومی سلامتی کے معاملے کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال نہ کیا جائے۔وزیر اعظم نے کہا
کہ تقریر کرنے والے اگر اخباری خبر پڑھتے تو ایسے بیان نہ دیتے۔انہوں نے قائد پاکستان مسلم لیگ (ن) کے حوالے سے کہا کہ جس شخص نے دباؤ کے باوجود ایٹمی دھماکے کئے اس پر الزام مناسب نہیں۔انہوں نے کہاکہ نوازشریف کو کسی سے حب الوطنی کا سرٹیفکیٹ لینے کی ضرورت نہیں۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اس معاملے پر حکومتی موقف کیلئے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلایا گیا۔انہوں نے متنازع بیان کے حوالے سے حقائق جاننے کے لیے کمیشن بنانے پر رضامندی کا اظہار کیا۔