اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) نواز شریف نے پاکستان مخالف انٹرویو صرف سرل المیڈا ہی کو کیوں دیا؟راحیل شریف نے خوف فون کر کے مریم نواز کو مبارکباد دی تھی اور کہا تھا کہ آپ کا نام ہم نے ڈان لیس سے نکال دیا ہے۔ معروف صحافی رئوف کلاسرا کے انکشافات ۔ تفصیلات کے مطابق معروف صحافی رئوف کلاسرا نے نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے
کہ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ نواز شریف نے پاکستان مخالف انٹرویو صرف سرل المیڈا ہی کیوں دیا؟ رئوف کلاسرا نے اپنے سوال کا جواب دیتے ہوئے انکشاف کیا کہ ڈان لیکس معاملے پر نواز شریف نے قیامت ڈھا دی تھی، اس وقت نواز شریف وزیراعظم تھے اور وزیراعظم ہائوس سے ڈان لیکس معاملے پر جاری خط میں ڈان اخبار کے ایڈیٹر ظفر عباس ، رپورٹر سرل المیڈا اور اخبار ڈان کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی تھی ۔ یہ تو اس وقت صحافیوں نے رولا ڈال دیا تھا کیونکہ ہم سب سرل المیڈا کو جانتے ہیں۔ان کے خلاف نواز شریف نے خود آرڈ ر کیا تھا ، ظفر عباس کے خلاف ،ڈان کے خلاف اور سرل المیڈا کے خلاف۔اس کے بدلے میں انہوں نے تین لوگوں طارق فاطمی ، مشاہد اللہ ، پرویز رشید کی قربانیاں دی تھیں ، رؤف کلاسرا نے کہا کہ سرل المیڈا کو انٹرویو کے لیے مدعو کرنے کے پیچھے ایک کہانی ہے۔ سرل المیڈا کو انٹرویو دے کران لوگوں کو ایک پیغام دیا ہے جنہوں نے ڈان لیکس کے معاملے میں انہیں ریسکیو کیا تھا ،انہوں نے ان لوگوں کو پیغام دیا ہے جنہوں نے اپنے ٹویٹ واپس لیے تھے۔نواز شریف کسی کو بھی انٹرویو دے سکتے تھے، لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔کیونکہ انہوں نے ایک پیغام دینا تھا ان کو جنہوں نے ریسکیو کیا تھا کہ جناب آپ نے ٹویٹس واپس لیے، آپ نے بیٹھ کر سیٹلمنٹ کی ۔ جنرل ریٹائرڈ راحیل شریف سے متعلق ایک خبر آئی تھی ، طارق عزیز نے
چھاپی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ ڈان لیکس سے مریم کو نکالنے والے جنرل راحیل شریف تھے، جنرل راحیل شریف نے خود فون کر کے مریم نواز کو مبارکباد دی تھی اور کہا تھا کہ آپ کا نام ہم نے ڈان لیکس سے نکال دیا ہے۔اس کے بدلے جنرل راحیل شریف مدت ملازمت میں توسیع چاہتے تھے ، اس وقت کے ڈی جی آئی ایس آئی جنرل رضوان اختر بھی اس حق میں تھے کہ راحیل شریف
کو مدت ملازمت میں ایک سال کی توسیع دی جائے، کیونکہ ایک سال تک وہ خود اس پوزیشن میں آجاتے کہ وہ آرمی چیف کے عہدے کے لیے منتخب ہو سکتے تھے، جنرل قمر جاوید باجوہ کے خلاف جو نفرت انگیر مہم چلائی گئی تھی اس کی تحقیقات میں جنرل رضوان اختر کا باقاعدہ کردار ثابت ہوا تھا۔رؤف کلاسرا نے کہا کہ ایک اسٹیج پر جنرل رضوان کا کورٹ مارشل ہونے لگا تھا، جس کے
بعد بڑی معافی تلافی کروا کے ان کا استعفیٰ لے کر انہیں بھیج دیا گیاتھا۔ اس کے پیچھے کہانیاں یہی سب تھیں ، جنرل راحیل کو یہی لالچ دی گئی تھی کہ ڈان لیکس سے مریم نواز کا نام نکال دیں گے تو آپ کو توسیع دے دی جائے گی۔ نواز شریف نے سرل المیڈا کو انٹرویو دے کر انہی لوگوں کو پیغام بھیجا ہے ۔ نواز شریف نےایک تو یہ پیغام ہے ہمارے ان تمام جرنیلوں کے ، جو ڈان لیکس پر بڑے متحرک تھے۔ جنرل راحیل کو پیغام دیا گیا اور اب جنرل باجوہ کو بھی پیغام گیا کہ آپ نے ٹویٹس واپس لیے تھے، تب ہم بھی ان کے خلاف تھے لیکن آج ہمارا ان کے ساتھ محاذ کھُلم کھُلا ہے۔