اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)نوا زشریف کا اصل مسئلہ کیا ہے؟نوا ز شریف الیکشن جیت کر کیا کرنا چاہتے تھے؟ان کی راہ میں رکاوٹ کون بنا؟نجی ٹی وی ’دنیا نیوز‘کے پروگرام ’ٹونائٹ وِد معید پیرزادہ‘کے اینکر معید پیرزادہ نے تہلکہ خیز انکشافات کر ڈالے۔ تفصیلات کے مطابق نواز شریف کے ممبئی حملوں سے متعلق متنازعہ انٹرویو کے بعد گزشتہ روز وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی
زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کے منعقدہ اجلاس میں اس پر غور وحوض کیا گیا۔ قومی سلامتی کمیٹی نے اپنے اعلامئیے میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے بیان کو غلط، گمراہ کن اور افسوسناک قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔نواز شریف کے انگریزی اخبار ڈان نیوز کو دئیے گئے متنازعہ انٹرویو میں انہوں نے ممبئی حملہ کیس میں تاخیر کا ذمہ دارپاکستان کو قرار دیا تھا۔ نجی ٹی وی دنیا نیوز کے پروگرام ’ٹونائٹ وِد معید پیرزادہ‘کے میزبان و اینکر معید پیرزادہ نے اس حوالے سے اپنے شو میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اس پروگرام میں ہمیشہ یہ دعویٰ اور تجزیہ کیا کہ نواز شریف کا اصل مسئلہ یہ ہے کہ 2008کے انتخابات کے بعد پنجاب کی بیوروکریسی اور انتظامیہ پر ایک مکمل کنٹرول حاصل کیا اور اس کی مدد سے انہوں نے 2013کا انتخاب جیتا، پنجاب میں انہوں نے 148میں سے 125سیٹیں حاصل کر لیں یعنی 85فیصد نشستیں حاصل کر لیں ایک ہی صوبے سے تو انہیں احساس ہوا کہ اس انتظامی طاقت کی مدد سے میں پاکستان کے اندر ایک لچکدار اقتدارکیلئے 15سے 20سال کیلئے اپنی صاحبزادی مریم نواز کو کھڑا کر سکتا ہوں۔ اس لچکدار ڈکٹیٹر شپ کیلئے وہ بھانپ گئے کہ جو رکاوٹ ہو گی وہ پاکستان کی ملٹری اسٹیبلشمنٹ ہو گی۔ یوں ان کے درمیان اور ہندوستان کی سیاسی اسٹیبلشمنٹ کے درمیان ایک سیاسی اتحاد کھڑا ہوا، جس کا ہدف یہ تھا ۔ ہندوستان کی
سیاسی اسٹیبلشمنٹ سائوتھ ایشیا سے سنٹرل ایشیا تک اپنا تسلط اور رعب و دبدبہ حاصل کرنا چاہتی ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ راستے میں پاکستان کی ملٹری مشین ، پاکستان کی ملٹری اسٹیبلشمنٹ اس راستے میں رکاوٹ ہے۔ یہ وہی نتیجہ ہے جو امریکہ کی سٹیبلشمنٹ جو ہندوستان کو اس خطے کی بالادستی دلوانا چاہتی ہے انہیں بھی اس کا احساس ہوا اور یوں نواز شریف ہندوستان کی اسٹیبلشمنٹ
نریندرا مودی اور امریکہ کی اسٹیبلشمنٹ کے درمیان ایک سیاسی اتحاد قائم ہوا۔ اس تجزئیے کی بنیاد پر گزشتہ پانچ سال کی تمام سیاسی چپقلش اور ٹینشنز خواہ وہ ڈان لیکس ہوں یا کوئی اور چیز اس کو آپ دیکھتے ہیں تو آپ کو صورتحال واضح ہو جاتی ہے۔ اس موقع پر معید پیرزادہ نے 2016کے کلپس دکھائے۔ پہلاکلپ16اپریل 2016کے ایک ہندوستانی ٹی وی چینل کا تھا جس میں پاکستانی تجزیہ کار بھی شریک تھے ۔
اسوقت تک پانامہ لیکس ہو چکا تھا۔ معید پیرزادہ کا کہنا تھا کہ پاکستانی تجزیہ کاروں نے جب اس حوالے سے بھارتی تجزیہ کاروں سے یہ کہا کہ تمہیں نواز شریف کی اتنی کیوں پڑی ہے؟تو جواب میں ایک بھارتی تجزیہ کار کا کہنا تھا کہ ’’ہم پاکستان میں پیش آنیوالے ایشوز کے حوالے سے جڑے ہوئے ہیں، کیونکہ ہماری حکومت نے نواز شریف پر بہت زیادہ سفارتی اور سیاسی انویسٹ منٹ کر رکھی ہے‘‘۔
واضح رہے کہ بھارتی دفاعی تجزیہ کار نے یہ بات انگریزی میں کہی تھی ۔ معید پیرزادہ نے اس موقع پر انگریزی نہ سمجھنے والے ناظرین کو سمجھانے کیلئے کہا کہ ہندوستان کی اسٹریٹجک کمیونٹی پانامہ لیکس سامنے آنے کے بعد فوری طور پر یہ بھانپ چکی تھی کہ اگر اس صورتحال نواز شریف کو اقتدار سے ہٹناپڑ گیا تو ہندوستان کی جتنی کہانی اور کھیل ہے اس خطے میں وہ سارا کا سارا کھیل بکھر جائے گا،
ناکام ہو جائے گا، فیل ہو جائے گا۔ یہی وجہ تھی کہ نواز شریف ہندوستان کے سامنے کبھی پاکستان کے قومی مفاد پر کھڑے نہ ہو سکے جس کا ایک اور نظارہ اس وقت دیکھنے میں آیا جب اخباری نمائندوں نے 13اپریل 2016کوپاکستان میں پکڑے جانیوالے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو سے متعلق پوچھا۔ اس موقع پر معید پیرزادہ نے نواز شریف کا وہ کلپ بھی چلایا جس میں صاف دیکھا
اور سنا جا سکتا ہے کہ نواز شریف سے جب ایک صحافی نے سوال کیا کہ بھارتی جاسوس پاکستان میں پکڑے جا رہے ہیں اور وہ کلبھوشن یادیو کے حوالے سے کیا کہیں گے کیا اس حوالے سے آپ نے بھارت سے بات کی ؟جس پر نواز شریف نے نہایت گول مول جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’’جو بھی معاملہ تھا وہ سب کے سامنے آگیا اور وہ پکڑا گیا، ہم سمجھتے ہیں کہ یہ سب اب ختم ہونا چاہئے۔‘‘نواز شریف نے صحافی کے سوال کے آخری حصے کو بالکل ہی گول کر دیا جس میں کلبھوشن کے حوالے سے نواز شریف سے بھارت سے بات کرنے کی بابت دریافت کیا گیا تھا۔