اسلام آباد(نیوز ڈیسک) سپریم کورٹ بار اور پاکستان بار کونسل نے کہا ہے کہ نوازشریف حالیہ انٹرویو پر ریاست پاکستان کے وزیراعظم کی جانب سے پریس بریفنگ نے نوازشریف کو اندھے کنوئیں میں دھکیل دیا ہے ، پہلے بیانیہ تھا شاہد خاقان کی میڈیا ٹاک کے بعد اعلامیہ بن گیا، آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی اور ملکی سالمیت داؤ پر لگانے کے حوالے نوازشریف سمیت ان کے رفقاء بھی آرٹیکل 6کے زمرے میں آسکتے ہیں ، کلبھوشن یادیو کا مقدمہ میں بھی نوازشریف کا انٹرویو بھارت کا مدد کار بن سکتا ہے۔
ان خیالات کا اظہار سپریم کورٹ بار کے جنرل سیکرٹری صفدر تارڑ اور پاکستان بار کونسل کے وائس صدر کامران مرتضیٰ نے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔صفدر تارڑ نے کہا کہ ایک نااہل شخص جو ملک کا تین مرتبہ وزیراعظم رہ چکا ہو اس کی جانب سے اہم رازوں پر سے نقاب کشائی جس سے دشمن ممالک فائدہ اٹھا سکتے ہوں اور اپنا ملک کو شدید سبکی پہنچتی ہو ایسے حالات میں آرٹیکل 6فعال کرتا ہے۔نوازشریف آفیشل سیکرٹ ایکٹ سمیت ایسے تمام تر حالات کا سامنا کرنے کے لئے اس وقت تک قانونی گنجائش رکھتے تھے جب تک ان کا انٹرویو ایک بیانیہ کی صورت پر تھا لیکن بدقسمتی سے ریاست پاکستان کے وزیراعظم نے نااہل شخص کے بیانیہ کو دہرا کر پاکستانی موقف قرار دے تو وہ اعلامیہ کا روپ دھار لیتا ہے اور ایسی صورتحال میں نوازشریف کا بچنا بہت مشکل ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ نوازشریف کا انٹرویو سے انٹرنیشنل سطح پر دوسرے ممالک کو ہمارے ملک کیخلاف اکسا سکتا ہے تو اس میں کوئی گنجائش نہیں کہ آرٹیکل 6فعال نہ کرے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے میڈیا پر بیان دلوا کر نوازشریف نے بہت بڑی بھول کی ہے جو کہ آئندہ وقت میں ان اور ان کے رفقاء کیخلاف گہرا اثر رکھے گی ۔دوسری جانب پاکستان بار کونسل کے نائب صدر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ نوازشریف کے انٹرویو کو آئین کے تناظر میں کسی صورت درست سمت میں نہیں دیکھا جاتا، سیاسی سطح پر بھی انہیں سبکی حاصل ہو گی جبکہ ملکی سرحدوں کو تار تار کرنا انہیں گہرے مسائل سے دو چار کرے گا ۔آرٹیکل 6کے جوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ یہ آرٹیکل فعال ضرور کرتا ہے لیکن وہ حالات اور موقع کی مناسبت سے ایسے بیان دیئے جائیں لیکن نوازشریف کل تک جو بیانیہ تھا وہ آج شاہد خاقان نے اعلامیہ ثابت کرکے انہیں گہری مشکلات میں ڈال دیا ہے ۔