اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)پاک فوج کی تجویز پر سابق وزیراعظم نواز شریف کے ممبئی حملوں سے متعلق متنازعہ بیان پر وزیراعظم شاہد خاقان کی زیر صدارت بلائے گئے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں دعوت نامے کے باوجود اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی سید خورشید شاہ کی عدم شرکت، آج اجلاس کے دعوت نامے کا علم ہوا جس پر شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا، نواز شریف کا موجودہ حکومت سے تعلق ہے۔
میں اپوزیشن لیڈر ہوں، اس معاملے پر حکومت ہی فیصلہ کرے کہ کیاکرنا ہے؟خورشید شاہ۔ تفصیلات کے مطابق پاک فوج کی تجویز پر سابق وزیراعظم نواز شریف کے ممبئی حملوں سے متعلق متنازعہ بیان پر وزیراعظم شاہد خاقان کی زیر صدارت بلائے گئے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں دعوت نامے کے باوجود اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی سید خورشید شاہ نے شرکت نہیں کی۔ اس حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آج قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے دعوت نامے کا علم ہوا۔میں نے اس اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کا موجودہ حکومت سے تعلق ہے۔ میں اپوزیشن لیڈر ہوں، اس معاملے پر حکومت ہی فیصلہ کرے کہ کیاکرنا ہے۔ قومی سلامتی کمیٹی فیصلہ کرے اور اس کے بعد وزیراعظم شاہد خاقان عباسی ہمیں آگاہ کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ قومی سلامتی ایشوز کے لیے ہم سب ذمہ دار ہیں۔واضح رہے کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت ہونے قوالے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں وفاقی وزیر برائے دفاع و خارجہ خرم دستگیر، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات سمیت پاک فضائیہ اور پاک بحریہ کے سربراہان شریک ہوئےجبکہ اجلاس میں ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز انٹیلی جنس ((آئی ایس آئی)) لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار، ڈی جی انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) محمد سیلمان خان، ڈی جی ملٹری آپریشنز میجر جنرل ساحر شمشاد مرزا اور اعلیٰ سول و عسکری حکام نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کو بلانے کے لیے آرمی چیف نے تجویز پیش کی تھی لیکن سید خورشید شاہ اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔