منگل‬‮ ، 05 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

خواجہ حارث اور نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی کے درمیان گرما گرمی،پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ ہر فقرے پر اعتراض نہ اٹھائیں، خواجہ حارث نے کہا یہ میری قانونی ذمہ داری ہے، اعتراض پر خواجہ حارث نے جج سے کیا اہم سوال پوچھ لیا؟

datetime 10  مئی‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کیخلاف العزیزیہ ملز ریفرنس کی سماعت کے دوران پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء احتساب عدالت میں پیش ہوگئے جہاں ان کا مکمل بیان ریکارڈ نہ ہوسکا، جس کے بعد سماعت (آج) جمعہ تک کیلئے ملتوی کردی گئی۔ جمعرات کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نواز شریف کے خلاف نیب ریفرنس کی سماعت کی۔8 مئی کو ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران احتساب عدالت نے واجد ضیاء کو 10 مئی کو طلب کیا تھا

پیشی کیلئے سابق وزیراعظم نواز شریف خصوصی طیارے سے اسلام آباد پہنچے تاہم سماعت میں وقفے کے بعد انہیں جانے کی اجازت دے دی گئی۔سماعت کے دوران واجد ضیاء نے بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے بتایا کہ 20 اپریل کو وہ ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے کے طور پر کام کر رہے تھے کہ سپریم کورٹ نے پاناما کیس کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی تشکیل دینے کا فیصلہ سنایا۔واجد ضیاء نے بتایا کہ سپریم کورٹ نے گلف اسٹیل ملز کے قیام، فروخت اور واجبات سے متعلق سوالات پوچھے گئے۔واجد ضیاء کے مطابق یہ بھی پوچھا گیا کہ سرمایہ قطر سے کس طرح یوکے اور سعودی عرب گیا؟ جبکہ سپریم کورٹ نے یہ بھی پوچھا کہ قطری شہزادے حمد بن جاسم کا خط افسانہ تھا یا حقیقت؟گواہ واجد ضیاء کے مطابق سابق وزیر اعظم نوازشریف کے بیٹے حسین نواز کے نواز شریف کو کروڑوں روپے کے تحائف سے متعلق بھی سوال کیے گئے۔انہوں نے بتایا کہ لندن فلیٹس اور برطانیہ میں قائم اْس کمپنی سے متعلق سوال بھی پوچھا گیا جو اس ریفرنس سے متعلق نہیں جبکہ انہیں یہ تفتیش بھی کرنی تھی کہ نواز شریف ان اثاثوں کے مالک ہیں یا کوئی بے نامی دار ہیں۔واجد ضیاء کے مطابق یہ وہ سوال ہیں جن سے متعلق تفتیش کرنی تھی اور جے آئی ٹی کو سپریم کورٹ کی طرف سے 60 دن میں حتمی رپورٹ دینے کا کہا گیا تھا۔سماعت میں وقفے کے بعد واجد ضیا نے بیان کا سلسلہ دوبارہ شروع کرتے ہوئے

بتایا کہ تحقیقات کے دوران جے آئی ٹی نے یو اے ای اور سعودی عرب کو اس کیس سے متعلق ایم ایل ایز بھیجے، جن کا صرف یو اے ای نے جواب دیا جبکہ سعودی عرب سیکوئی جواب نہیں آیا۔واجد ضیاء نے بتایا کہ جے آئی ٹی نے سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی درخواستوں کے تجزیے سے کام شروع کیا اور درخواست گزار کی درخواست اور ملزمان کی متفرق درخواستوں کا جائزہ لیا۔انہوں نے بتایا کہ جے آئی ٹی نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان سے ریکارڈ اکٹھا کیا

اور متعلقہ افراد کے بیانات قلمبند کیے جن میں طارق شفیع، نواز شریف، شہبازشریف، حسن اور حسین نواز کے بیانات شامل ہیں۔سماعت کے دوران مریم، حسن اور حسین نواز کے سپریم کورٹ میں جمع بیانات عدالتی ریکارڈ میں شامل کرلیے گئے۔اس موقع پر خواجہ حارث نے کہا کہ مریم نواز کا نام اس ریفرنس میں شامل نہیں جبکہ حسن اور حسین نواز عدالت میں نہیں لہذا ان کے بیانات ریکارڈ کا حصہ نہیں بنائے جاسکتے۔دوران سماعت نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث اور نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی کے درمیان

گرما گرمی کی صورتحال بھی دیکھنے میں آئی۔واجد ضیا کے بیان کے دوران خواجہ حارث کے اعتراضات پر پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ ہر فقرے پر اعتراض نہ اٹھائیں، اس طرح چار سو اعتراضات ہو جائیں گے، ہم جواب دیں گے تو بیان بہت لمبا ہوگا ٗاعتراض لکھ لیں اور بعد میں بحث کرلیں۔جس پر خواجہ حارث نے جواب دیا کہ یہ میری قانونی ذمہ داری ہے ٗ اعتراض بنتا ہے تو اٹھاؤں گا۔ انہوں نے احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کو مخاطب کرکے سوال کیا کہ جج صاحب آپ نے کبھی ایسا ٹرائل کیا جس میں اعتراض بعد میں اٹھایا جائے؟احتساب عدالت میں واجد ضیاء کا مکمل بیان ریکارڈ نہ ہوسکا، جس کے بعد العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس کی سماعت (آج) جمعہ تک کیلئے ملتوی کردی گئی جہاں واجد ضیاء کا بیان جاری رہے گا۔ واضح رہے کہ گذشتہ روز سپریم کورٹ نے شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کی مدت میں مزید ایک ماہ کی توسیع کرتے ہوئے احتساب عدالت کو 9 جون تک کی مہلت دے دی تھی



کالم



دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام


شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…

فیک نیوز انڈسٹری

یہ جون 2023ء کی بات ہے‘ جنرل قمر جاوید باجوہ فرانس…

دس پندرہ منٹ چاہییں

سلطان زید بن النہیان یو اے ای کے حکمران تھے‘…

عقل کا پردہ

روئیداد خان پاکستان کے ٹاپ بیوروکریٹ تھے‘ مردان…

وہ دس دن

وہ ایک تبدیل شدہ انسان تھا‘ میں اس سے پندرہ سال…