اسلام آباد(سی پی پی) پاکستان کونسل فار ریسرچ ان واٹر ریسورسز ( پی سی آر ڈبلیو آر)کی جانب سے بوتلوں کے پانی کے مزید 8 برانڈز کو انسانی استعمال کے لیے غیر محفوظ قرار دے دیا۔پی سی آر ڈبلیو آر رپورٹ کے مطابق جنوری سے مارچ کے دوران اسلام آباد، کراچی، لاہور، پشاور، کوئٹہ، راولپنڈی، ملتان، بہاولپور اور ٹنڈو جام سے 110 پانی کے برانڈز کے نمونے لیے گئے اور ان کا پاکستان اسٹینڈرز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی
( پی ایس کیو سی اے ) کی حدود کے ساتھ تجزیاتی موازنہ کیا گیا، رپورٹ کے مطابق انسانی استعمال کیلئے غیر محفوظ8 پانی کے برانڈز میں ایڈلین پریمیئم، ایکوا فائن، پیور ایکوا، لیوون، زیم، ایکوا گولڈ، پیور 18 اور آب نور شامل ہیں، جو کیمیائی اور حیاتیاتی آلودگی کے باعث غیر محفوظ پایا گیا۔ان غیر محفوظ شدہ برانڈز میں ایکوا فائن میں آرسینک کی مقدار سب سے زیادہ پائی گئی اور یہ پی ایس کیو سی اے کے پانی کے معیار کے مقابلے میں 10 کے بجائے 20 حصے فی ارب ( پی پی بی ) پائی گئی۔رپورٹ میں پی سی آر ڈبلیو آر کی جانب سے خبردار کیا گیا کہ پانی میں آرسینک کی اتنی زیادہ مقدار مختلف جلد کی بیماریوں، ذیابیطس، گردوں کے امراض، ذہنی تنا، امراض قلب، پیدائشی خامیاں، سیا پاں کی بیماریاں اور مختلف اقسام کے کینسر سمیت دیگر بیماریوں کا باعث بن سکتی ہے۔رپورٹ کے مطابق 4 برانڈز زیم، ایکوا گولڈ، پیور 18 اور آب نور حیاتیاتی آلودگی کے باعث غیر محفوظ پائے گئے اور اس کی وجہ سے ہیضہ، ڈائریا، پیجش، ہیپاٹائٹس، ٹائیفائڈ اور دیگر بیماریاں ہوسکتی ہیں۔ایلڈن پریمیئم، پیور ایکوا اور لیوون کے غیر محفوظ ہونے کی وجہ اس میں سوڈیم رینگنگ کی مقدار پی ایس کیو سی اے کے معیار کے مطابق 50 کے بجائے 60-57 پارٹس پر ملین( پی پی ایم )تھی۔