اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)آج سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے پی آئی اے نجکاری کیس کی سماعت کی۔ وزیراعظم کے سابق مشیر ہوابازی شجاعت عظیم اور موجودہ مشیر مہتاب عباسی بنچ کے سامنے پیش ہوئے۔سماعت کے دوران وزیراعظم کے سابق مشیر برائے سول ہوا بازی شجاعت عظیم کی چیف جسٹس نے سرزنش کر دی۔ چیف جسٹس نے انہیں مخاطب کرکے کہا ”شجاعت عظیم آپ عدالت میں جیب سے ہاتھ باہر نکال کر کھڑے ہوں، آپ ملک سے باہر نہیں جا سکتے، پی آئی اے میں نقصان آپ کے دور میں ہوا ہے، کیا نیب حکام یہاں موجود ہیں، کیا یہ معاملہ نیب کو بھجوادوں؟ “۔شجاعت عظیم نے کہا کہ وہ 2 سال مشیر ہوا بازی رہے ان کا تعلق پی آئی اے سے نہیں ہوابازی سے تھا۔ چیف جسٹس نے شجاعت عظیم کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 2 ہفتوں کیلئے ملتوی کردی۔ چیف جسٹس نے پی آئی اے کے سابق ایم ڈیزکو اپنے جوابات سوچ سمجھ کر داخل کروانے کی ہدایت کی۔چیف جسٹس کی سربراہی میںسپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کوماہر معیشت فرخ سلیم نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 2008سے 2017تک پی آئی اےنے مفت ٹکٹوں کا جمعہ بازار لگائے رکھا۔ فرخ سلیم نے عدالت کو آگاہ کیا کہ 2013میں پی آئی اے کے 2لاکھ 87ہزارٹکٹس بانٹے گئے اور صرف ایک سال میں پانچ ارب روپے کا نقصان ہوا۔جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ یہ مفت میں ٹکٹس کس کو دیے گئے ۔انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ بعد میں دیکھیں گے ۔
جیب سے ہاتھ نکال کر عدالت میں کھڑے ہو، ایک تو تمہارے دورمیں اتنا نقصان ہوا وپر سے۔۔صرف ایک سال میں پی آئی اےکے کتنے لاکھ مفت ٹکٹ ریوڑیوں کی طرح بانٹے گئے؟چیف جسٹس کا سابق مشیر ہوابازی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم
8
مئی 2018
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں