عجب کرپشن کی غضب کہانی۔۔تبدیلی کے دعویداروں کا پول کھل گیا بلین ٹری سونامی منصوبے میں صرف کتنے پودے لگائے گئے جبکہ کتنے کروڑ پودے نرسریوں میں گنتی کر کے پورے کئے گئے، نیب کی تحقیقات میں سچ سامنے آگیا

5  مئی‬‮  2018

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) نیب نے خیبرپختونخواہ حکومت کے بلین ٹری منصوبے کی تحقیقات مکمل کرلی، سیکرٹری جنگلات کا بیان ریکارڈ، ٹیوب ویلوں کی تنصیب ، سولر پینلز کی خریداری میں قواعد وضوابط کی خلاف ورزی تسلیم کرلی۔ تفصیلات کے مطابق نیب نے خیبرپختونخواہ حکومت کے بلین ٹری منصوبے کی تحقیقات مکمل کر لی ہیں ۔ اس سلسلے میں نیب ٹیم نے سیکرٹری جنگلات کا

بیان ریکارڈ کر لیا ہے جس میں سیکرٹری جنگلات نے منصوبے میں ہونیوالی خریداری جیسے ٹیوب ویلوں کی تنصیب ، سولر پینلز کی خریداری میں قواعد وضوابط کی خلاف ورزی تسلیم کرلی ہے تاہم ذرائع کے مطابق نیب حکام کو براہ راست کرپشن کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے اور نہ ہی قومی فنڈز کسی شخصیت کو ٹرانسفر ہونے کا ثبوت مل سکا۔ دوسری جانب نیب کی ابتدائی تحقیقات میں بھاری مالی بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوا ہے جس میں خیبرپختونخواہ حکومت کی وزارت جنگلات کے اعلیٰ افسران کو ملوث قرار دیا جا رہا ہے۔ حاصل سرکاری دستاویزات میں انکشاف ہوا ہے کہ بلین ٹری نامی منصوبہ کا ابتدائی لاگت تخمینہ بائیس ارب روپے تھا جس کو تین مرحلوں میں مکمل ہونا تھا پہلے مرحلے میںمحکمہ جنگلات کے افسران کی ذمہ داری تھی کہ وہ پودوں کی خریداری قواعد وضوابط کے مطابق کریں اور پودوں کی خریداری سے پہلے اخبارات میں ٹینڈرز دیں، منصوبہ کے دوسرے مرحلہ میں کل پودوں کا 80فیصد خریدنا تھا جبکہ یہ اسی فیصد پودے مختلف افراد ، شخصیات اور نجی اداروں سے براہ راست خریدے گئے اور قواعد وضوابط کے علاوہ پیرا رولز کی شدید خلاف ورزی بھی کی گئی بالخصوص اس مرحلہ میں اسی فیصد پودوں کی خریداری میں کے پی کے کی مخصوص نرسریوں کے مالکان کو نوازا گیا جبکہ باقی بیس فیصد پودے حکومتی نرسریوں

سے خریدے گئے اس مرحلہ میں پہلے سے مقرر کردہ ریٹس یعنی فی پودا چھ روپے میں خریدا گیا بعض پودے نو روپے جبکہ بعض پودے ایک روپے میں بھی خریدے گئے ابتدائی تحقیقات میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ خریداری سے قبل قواعد وضوابط مرتب بھی نہیں کئے گئے تھے اور نرسری سے پودوں کی خریداری کی تعداد اور مقدار بارے واضح تعین نہیں کیا گیا محکمہ جنگلات

کے پی کے افسران نے اربوں روپے کی ادائیگیاں چیکوں سے کرنے کی بجائے کیش کی صورت میں کی تھیں جو کہ قواعد کے بالکل برعکس ہے بالخصوص پودے لگانے بارے جو مزدور کی خدمات لی گئی ان کو بھی ادائیگی کیش کی صورت میں ہوئی اور ان مزدوروں کو ڈیلی ویجز ملازمین تصور کیا جاتا ہے تحقیقات میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ بعض افسران ، مزدوروں اور ٹھیکیداروں نے

کے پی کے کے محکمہ جنگلات سے ملین روپے ایڈوانس کے طورپر بھی حاصل کئے جو کہ ایک غیر قانونی اقدام قرار دیا گیا ہے نیب کی تحقیقات میں یہ حقائق سامنے آئے ہیں کہ ایک ارب پودوں میں سے زمین پر صرف پچیس کروڑ پودے لگائے گئے جبکہ باقی 75 کروڑ پودے نرسریوں میں موجود پودوںکی گنتی کرکے مکمل کیا گیا کے پی کے کے لئے اپنے اعدادوشمار کے بعد ساٹھ فیصد پودے سابقہ پودوں سے اگائے گئے تھے نئے پودے انتہائی کم تعداد میں اگائے گئے ہیں ۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…