کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک) کراچی کے علاقے سائٹ سے دو سال قبل اغوا ہونے والے بچے کو افغان بارڈر سے تاوان کی ادائیگی کے بعد بازیاب کرائے جانے کا واقعہ منظر عام پر آگیا۔ بچے کے والدین نے تاوان کی رقم اور بچے کی حوالگی افغان بارڈر کے سرحدی شہر سے کی۔ بچے کے اغوا کے پیچھے کوئی منظم نیٹ ورک ہے یا کوئی اور اس حوالے سے تفتیش جاری ہے۔
اس سلسلے میں ذرائع کے مطابق جنوری 2016 میں کراچی کے علاقے سائٹ ایریا میں سائٹ بی تھانے کی حدود سے 11 سالہ سرور ولد خیر محمد اچکزئی کے اغوا کی رپورٹ درج کرائی گئی جس میں مدعی نے بتایا کہ اس کا بیٹا گھر کا سامان لینے کے لیے نکلا تھا کہ اسے نامعلوم افراد نے اغوا کرلیا اور اگلے روز انہیں افغانستان کے نمبر سے ایک فون کال آئی جس میں ملزموں کی جانب سے بچے کی رہائی کے لیے 10 کروڑ روپے تاوان کا مطالبہ کیا ہے۔ جس پر پولیس نے واقعہ کا مقدمہ اغوا برائے تاوان، جان سے مارنے کی دھمکی دینے اور ٹیلیگراف ایکٹ کے تحت نامعلوم ملزمان کے خلاف درج کی۔ ذرائع کے مطابق ملزمان کی جانب سے بعدازاں پاکستانی نمبر سے بھی کال کرکے مغوی کے گھر والوں کو پنجاب کے مختلف شہروں میں بلوایا گیا اس دوران ایک دفعہ ایک فون کال مسقط کے نمبر سے بھی کی گئی تھی۔ ملزمان کی جانب سے ایک دفعہ خیبر پختونخوا کے شہر مردان بھی بلوایا گیا اس دوران ملزموں کی جانب سے تاوان کی رقم میں معاملات چلتے رہے اور آخرکار ایک کروڑ روپے میں بات طے پائی اور بعدازاں رواں سال مارچ کے اوائل میں ملزمان کو ایک کروڑ روپے تاوان دینے کا معاملہ طے ہوا تھا اور ادائیگی اور بچے کی حوالگی بھی افغانستان کی حدود میں کرنا تھی جس کے لیے وہ پاک افغان چمن بارڈر سے اکیلے ہی افغانستان میں داخل ہوئے اور انہوں نے وہاں سے بچے کو تاوان کی رقم دی اور کچھ دیر بعد ملزموں نے بچے کو وہاں ان کے حوالے کیا اور وہاں سے چلے گئے۔