بدھ‬‮ ، 25 دسمبر‬‮ 2024 

جنسی ہراساں ہونے والی صرف خواتین ہی نہیں بلکہ مرد بھی اس کا شکار ہو رہے ہیں، علی ظفر اور میشا شفیع کے معاملے پر حکومت بھی حرکت میں آ گئی، وفاقی محتسب برائے ہراسیت کشمالہ طارق نے دھماکہ خیز اعلان کر دیا

datetime 23  اپریل‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)پاکستان میں وفاقی محتسب برائے ہراسیت بمقامِ کار کشمالہ طارق نے کہا ہے کہ وہ خواتین جنہیں کام کی جگہوں پر ہراسیت کا سامنا ہے وہ آگے بڑھیں اور ہراسیت کے خلاف آواز اٹھائیں، انہیں انصاف ملے گا۔بی بی سی کو دیئے گئے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ وہ میشا شفیع اور علی ظفر کے درمیان سوشل میڈیا پر حال ہی میں منظرعام پر آنے والے اس واقعہ پر کسی قسم کی رائے کا اظہار نہیں کر سکتیں

کیونکہ یہ معاملہ ابھی عدالت تک نہیں پہنچا ہے اور ان کے دفتر پہنچنے کے بعد بھی وہ اس پر اس وقت تک رائے نہیں دے سکتیں جب تک تحقیقات مکمل ہو کر فیصلہ سامنے نہ آجائے۔کشمالہ طارق نے کہا کہ ہراسگی کا شکار مرد ہوں یا خواتین ٗخاموش رہنا حل نہیں ہے۔وفاقی محتسب کے مطابق سوشل میڈیا کے ذریعے اپنی بات دوسروں تک پہنچائی جا سکتی ہے تاہم انصاف کے حصول کے لیے درست پلیٹ فارم ملک بھر میں قائم خصوصی عدالتیں ہیں جو کام کی جگہوں پر ہراسیت سے متعلق شکایات سنتی ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ صرف ایک ماہ میں ہی انہیں مختلف اداروں سے ہراسگی سے متعلق ساٹھ سے زائد شکایات موصول ہوئی ہیں جن کی سماعت جاری ہے۔انہوں نے کہاکہ ہراسگی کے زیادہ تر مقدمات خواتین کی جانب سے سامنے آتے ہیں تاہم شکایت کنندگان میں مرد بھی شامل ہیں جنہیں اپنی خاتون یا مرد باس یا ساتھی ہراساں کر رہے ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ‘بدقسمتی سے خواتین نہایت آسان ہدف اس لیے بنتی ہیں کہ وہ ہراسیت کی شکایت کریں گی اور پھر ان کے کردار، ان کے لباس پر تنقید کا لامتناہی سلسلہ شروع ہو جاتا ہے لیکن ضروری ہے کہ خواتین بلا خوف سامنے آئیں ٗ ان کے مطابق کردار کشی بذات خود ہراسیت کی ایک قسم ہے۔کشمالہ طارق کے مطابق اس قانون میں ترامیم کی گنجائش موجود ہے اور اس مقصد کے لیے تجاویز پہلے ہی متعلقہ فورم پر بھیجی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اب اس قانون میں خواجہ سراو?ں کو ہراساں کیے جانے کے مقدمات بھی سنے جا سکیں گے جس کیلئے ترمیم کی جارہی ہے۔وفاقی محتسب نے جواب میں کہا کہ اس رویے کی ایک وجہ تو یہ ہے کہ خواتین سمجھتی ہیں کہ عدالتی کارروائی کئی سالوں پر محیط ہوگی ٗ ان کی کردار کشی کی جائیگی اور وہ وکیلوں کی اخراجات نہیں اٹھا سکیں گی جبکہ ان کے اردگرد موجود افراد بھی ان کی حمایت میں سامنے نہیں آتے تاہم یہ سمجھنا ضروری ہے کہ محتسب کے پاس ہراساں کیے جانے کا مقدمہ ساٹھ روز میں نمٹایا جاتا ہے ٗفیصلے کے خلاف اپیل صدرِ پاکستان کے پاس کی جاسکتی اور اس صورت میں بھی یہ ایکٹ ہراسگی کا مقدمہ دو ماہ میں نمٹانے کا پابند بناتا ہے ٗ

اس قانون کو اس قدر آسان کر دیا گیا ہے کہ شکایت کنندہ کو کسی وکیل کی ضرورت ہی نہیں رہتی۔ان کے مطابق ہراسیت کا سامنا کرنے کی صورت میں مرد و خواتین آن لائن بھی شکایت درج کرا سکتے ہیں جبکہ مقدمات کی سماعت بھی ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے کی جا سکتی ہے ٗہم چاہتے ہیں کہ آئندہ چند برسوں میں، خصوصاً خواتین اپنے حقوق سمجھتے ہوئے اس قدر بااختیار ہوجائیں کہ ہمیں ان قوانین کی ضرورت ہی نہ رہے اور اسی وجہ سے ہم نے ہراسیت سے متعلق ملک بھر میں آگاہی مہم شروع کی ہے تاکہ لوگ جان سکیں کہ ان کے تحفظ اور فوری انصاف کی فراہمی کیلئے ملک میں قوانین موجود ہیں۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…