اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پولیس کی زیر سرپرستی فیصل آباد لاری اڈے اور دیگر جگہوں پر قائم درجنوں ہوٹل بچوں سے زیادتی کے اڈے بن گئے، بھکاری خواتین اور مالشئیوں کے مکروہ دھندے میں ملوث ہونے کا بھی انکشاف۔ پاکستان کے موقر قومی اخبار روزنامہ خبریں کی رپورٹ کے مطابق پولیس کی زیر سرپرستی فیصل آباد لاری اڈے اور دیگر جگہوں پر قائم درجنوں ہوٹل بچوں
سے زیادتی کے اڈے بن گئےہیں۔ چوکی لاری اڈا کے پولیس اہلکاروں کے تین رکنی گروہ نے نصف درجن کے قریب ہوٹلوں کا کنٹرول سنبھال رکھا ہے جو کہ ان کی نگرانی میں چل رہے ہیں۔ ان ہوٹلز میں کم عمر بچوں اور خواجہ سراؤں کو جنسی خواہش کی تکمیل کیلئے پیش کئے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔اخباری رپورٹ کے مطابق مقصور کیسل، الحیات، چمن، زم زم، علی جان، میاں، مہران، پنجاب، گلستان، العزیز، سنگم، چیمہ، ستارہ، پاک، رائل ان، انڈس، پرائم اور دیگر ہوٹلوں میں بچوں سے زیادتی کروائی جاتی ہے۔ جس کا دو ہزار روپے سے پانچ ہزار ریٹ مقرر ہے۔ ذرائع کے مطابق چوکی لاری اڈا کے محرر فاروق، پولیس اہلکار عطاءاللہ اور آصف باجوہ نے گروہ بنارکھا ہے۔ اس تین رکنی گروہ نے متعدد ہوٹلز ٹھیکے پر لے رکھے ہیں، ان ہوٹلوں میں بچوں سے مبینہ طور پر زیادتی کی جاتی ہے۔اخباری ذرائع کے مطابق محرر فاروق ایس پی جڑانوالہ کا نائب ریڈر تھا، مبینہ کرپشن پر اس کو نکال دیا گیا۔ جس کے بعد وہ اعلیٰ پولیس افسر کی سفارش پر چوکی لاری اڈا میں نائب محرر تعینات ہوگیااور کانسٹیبل آصف باجوہ کا دو ماہ قبل پولیس لائن میں تبالہ کردیا گیا۔ مگر وہ روانگی نہیں کررہا۔ تینوں نے گروہ بنالیا ہے اور مکروہ دھندہ کرکے کمائی کررہے ہیں۔ نوعمر نوید نامی لڑکی سے ہوٹل میں زیادتی ہوئی حالت بگڑنے پر اےس جڑانوالہ کے پرائیویٹ ہسپتال لے جاکر اس کا علاج معالجہ کروایا گیا۔
بھکارنوں نے بھی ہوٹلوں میں کمرے کرائے پر حاصؒ کررکھے ہیں جو کہ بھیک مانگنے کی آڑ میں جسم فروشی کا دھندہ کرتی ہیں اور مالشیئے پولیس اہلکاروں کے ایجنٹ اور دلال بنے ہوئے ہیں۔ ان کے ہمراہ خواجہ سراؤں کی بھی ہوٹلوں میں آمدورفت جاری رہتی ہے۔