اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ) معروف صحافی مبشر لقمان نے نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہاہے کہ میں علی الاعلان کہتا ہوں کہ جسٹس اعجاز الاحسن کے گھر فائرنگ کوئی اکلوتا اور معمولی واقعہ نہیں ہے۔ یہ تیسری مرتبہ ہے کہ ن لیگ عدلیہ کے خلاف اپنے عزائم دکھارہی ہے،اس سے قبل انہوں نے سپریم کورٹ کی عمارت پر حملہ کیا، پھر ججز کو دھمکیاں دی گئیں،
مبشر لقمان نے انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس اعجاز الاحسن کو دراصل ن لیگ کے وزیر دانیال عزیز نے دھمکیاں دی تھیں ،مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ 20اپریل کے فیصلے پر ایف زیڈ ای کا ذکر تھا ۔ دانیال عزیز نے نوازشریف کی موجودگی میں تھا کہ اس جج کے بارے میں ہم نے بہت کچھ اکٹھا کر لیا ہے اب ان کو جواب دینا پڑے گا۔دانیال عزیز کی اس بات کا ویڈیو کلپ بھی منظر عام پر آچکا ہے۔ دانیال عزیز کے خلاف جو توہین عدالت کیسز چل رہے ہیں ان میں سے دو وہی ہیں جن میں انہوں نے جسٹس اعجاز الاحسن کے خلاف بیان دیا ۔دوسری جانب نجی ٹی وی جیو نیوز کے پروگرام ’کیپیٹل ٹاک ‘میں گفتگو کرتے ہوئے سابق گورنر پنجاب اور معروف قانون دان اور پیپلزپارٹی رہنما لطیف کھوسہ نے پروگرام کے میزبان حامد میر کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایک دن پہلےسپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ن لیگ کا لوہے کا ایک چنا پیش ہوا تھا وہ جب عدالت سے باہر نکلا تو اس قدر غصے میں تھا کہ کوئی سوچ نہیں سکتا ۔ اس کے بعد جسٹس اعجاز الاحسن کے گھر پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا۔ خیال رہے کہ پیپلزپارٹی رہنما لطیف کھوسہ کا اشارہ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کی جانب تھا ۔ جسٹس اعجاز الاحسن کے گھر پر فائرنگ کے واقعے سے ایک روز سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس کی سربراہی میں بنچ نے ریلوے میں 60ارب خسارہ
کیس کی سماعت کی تھی جس میں چیف جسٹس نے خواجہ سعد رفیق کو کٹہرے میں بلاتے ہوئے کہا تھا کہ سعد رفیق صاحب آپ روسٹرم پر تشریف لائیں اور ساتھ لوہے کے چنے بھی لے آئیں۔ چیف جسٹس نے خواجہ سعد رفیق کو یہ بات ان کی ایک تقریر کے حوالے سے کی تھی جس میں انہوں نے لوہے کے چنے چبوانے کا ذکر کیا تھا۔ چیف جسٹس کی اس بات پر خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ انہوں نے یہ بات اپنے سیاسی مخالفین کیلئے کی تھی۔