جمعرات‬‮ ، 10 اپریل‬‮ 2025 

حامد میر ’’جیو‘‘ سے کتنی تنخواہ لے رہے ہیں؟ اینکر پرسن کے بتانے سے گریز پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے تنخواہ بتا دی

datetime 16  اپریل‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ملازمین کو تین ماہ سے تنخواہوں کی عدم ادائیگی، چیف جسٹس آف پاکستان نے حامد میر کی شکایت پر جیونیوز کے مالک میر شکیل الرحمان کو سپریم کورٹ طلب کر لیا۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جیو ملازمین کو تین ماہ سے تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے معاملے کی سماعت ہوئی، سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ میر شکیل الرحمن بتائیں کہ تنخواہیں کیوں ادا نہیں ہوئیں؟ مالک کو کفالت کا حق ادا کرنا ہے، چیف جسٹس نے حامد میر سے کہا کہ آپ بھی کہہ رہے ہیں تنخواہ نہیں مل رہی، تنخواہ نہ ملی تو حامد میر کی مرسڈیز گاڑی کیسے چلے گی؟اس موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ لوگ مجھے ابھی تک سمجھ ہی نہیں پائے، میرے خلاف شکایت کرنا ہے تو کریں۔واضح رہے کہ بدھ 4اپریل کو سپریم کورٹ میں میڈیا ہاؤسز میں تنخواہوں کی ادائیگی میں تا خیر سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی تھی دوران سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے جیونیوز کو 30 اپریل تک ملازمین کے تمام واجبات ادا کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہاتھا کہ ملازمین کسی بھی ادارے میں ریڑھ کی ہڈی جیسی حیثیت رکھتے ہیں اور ملازمین کے بل بوتے پر ہی آپ کے چینل چل رہے ہیں، بھیک مانگیں یا قر ض لیں، واجبات فوری اداکریں، ایک چینل نے تو پراپرٹی بیچ کر تنخواہیں ادا کیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ تنخواہیں دے کر سرٹیفکیٹ بھی عدالت میں جمع کرائیں جب کہ اتوار کو بھی سماعت کرنا پڑی تو کریں گے کیوں کہ مسئلے کا حل چاہیے۔واضح رہے کہ میڈیا ہاؤسز میں تنخواہوں کی ادائیگی کے حوالے سے کیس کی سماعت کے دوران حامد میر نے چیف جسٹس سے شکایت کی تھی کہ جیو نیوز میں تین ماہ سے تنخواہوں کی ادائیگی بند ہے۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے حامد میر سے سوال کیا کہ آپ ماہانہ کتنی تنخواہ لیتے ہیں جس پر حامد میر نے کہا کہ میری تین ماہ سے تنخواہ نہیں آئی ہے،

اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کو یہ معلوم ہوا ہے کہ آپ 52 لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ لیتے ہیں، جس کے جواب میں حامد میر نے کہا کہ یہ تمام چیزیں جھوٹ پر مبنی ہیں۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے حامد میر سے کہا کہ عدالت کے پاس ان کی تنخواہ کے حوالے ریکارڈ موجود ہے۔ اس موقع پر چیف جسٹس نے حامد میر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ ان صحافیوں کے لیے بھی آواز اٹھائیں،

مجھے ملنے کچھ رپورٹرز آئے تھے اور ان کا کہنا تھا 12 ہزار روپے تنخواہ ہے جو تین تین مہینے نہیں ملتی ہے۔ چیف جسٹس نے حامد میر سے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ آپ بتائیں کہ کیا بارہ ہزار روپے سے گھر کا بجٹ بن سکتا ہے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پہلے میر شکیل الرحمان کو عدالت میں طلب کرکے ان سے پوچھا جائے کہ جیو نیٹ ورک اپنے ملازمین کو گزشتہ تین ماہ سے تنخواہیں کیوں نہیں دے رہا۔

موضوعات:



کالم



یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی


عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے (دوسرا حصہ)

بلوچستان کے موجودہ حالات سمجھنے کے لیے ہمیں 1971ء…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)

قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…