ہفتہ‬‮ ، 27 جولائی‬‮ 2024 

نگران حکومت کی تشکیل کھٹائی میں پڑ گئی ، حکومت اپوزیشن کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکی ،مقررہ مدت تک اتفاق نہ ہوا تو پھر کیا ہوگا؟حیرت انگیزانکشافات

datetime 14  اپریل‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آن لائن) حکومت اور اپوزیشن ابھی تک نگران حکومت کی تشکیل کے حوالے سے کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکیں قائد ایوان ا اور قائد حزب اختلاف کی تین ملاقاتوں کے باوجود نگران وزیراعظم کے لئے کوئی نام سامنے نہ آسکا، صرف اس بات پر اتفاق ہو پایا ہے کہ نگران وزیراعظم کی ایمانداری ، دیانتداری اور غیر جانبداری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا ،ذ رائع کے مطابق نگران وزیراعظم کے انتخاب کے معاملے پر حکومت اور اپوزیشن دونوں ہی تذبذب کا شکار دکھائی دے رہی ہیں،

یہی وجہ ہے کہ وزیرا عظم اور قائد حزب اختلاف میں تین ملاقاتوں کے باوجود بھی اس سلسلے میں کوئی ٹھوس نتیجہ سامنے نہیں آسکا ، کسی بھی نام کے حوالے سے فریقین ابھی تک خاموش ہیں۔ذرائع کا کہنا تھا کہ اس بارے میں حکومت کوئی فیصلہ کر پائی ہے اور نہ ہی اپوزیشن ، وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور خورشید شاہ میں اب تک ہونے والی ملاقاتوں میں صرف اس بات پر اتفاق ہو پایا ہے کہ نگران وزیراعظم کی ایمانداری ، دیانتداری اور غیر جانبداری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا ، ذرائع کے مطابق حکومت اور اس کے اتحادیوں کی طرح اپوزیشن کی جانب سے بھی قائد حزب اختلاف کو ابھی تک کوئی نام فراہم نہیں کیا گیا ، خورشید شاہ اس سلسلے میں چند روز قبل تحریک انصاف کے شاہ محمود قریشی کے علاوہ جماعت اسلامی اور قومی وطن پارٹی کی قیادت سے بھی ملاقاتیں کر چکے ہیں جبکہ خود پیپلزپارٹی بھی اس حوالے سے ابھی تک خاموش ہے۔ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ وزیراعظم سے ایک اور ملاقات کریں گے جس میں دونوں جانب سے ناموں کے تبادلے کا امکان ہے ، اس سے قبل تحریک انصاف ، جماعت اسلامی اور قومی وطن پارٹی کی جانب سے بھی اپوزیشن لیڈر کو نام موصول ہو جائیں گے۔ واضح رہے کہ موجودہ حکومت کے اب صرف ایک ماہ سترہ دن باقی رہ گئے ہیں جبکہ قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف کو اسمبلیوں کے خاتمے کے بعد بھی اس سلسلے میں کسی نتیجے پر پہنچنے کے لیے تین دن کا وقت دستیاب ہو گا

اور تب تک فیصلہ نہ ہونے کی صورت میں یہ معاملہ پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی اور اس کی جانب سے بھی دو دن میں فیصلہ نہ ہونے کی صورت میں یہ ذمہ داری آخری فورم الیکشن کمیشن کے پاس آجائے گی ، جو قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف کی جانب سے بھجوائے جانے والے دو ناموں میں سے کسی ایک کا نگران وزیراعظم کے عہدے پر تقرر کر دے گا۔یاد رہے کہ سابق وزیراعظم میر ظفر الللہ جمالی نے گذشتہ روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں کہا تھا کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کون ہوتے ہیں جو نگران وزیرعظم کا انتخاب کریں جس پر ممبر قومی اسمبلی ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا تھا کہ وزیرعظم اور اپوزیشن لیڈر کو قومی اسمبلی کے ایوان نے منتخب کیا ہے اور نگران حکومت کا تصور بھی اس ایون نے دیا ہے۔

موضوعات:



کالم



شراب کی فیکٹری میں


تبلیسی کا اولڈ ٹائون دریا کے دونوں طرف آباد ہے‘…

جارجیا میں تین دن

یہ جارجیا کا میرا دوسرا وزٹ تھا‘ میں پہلی بار…

کتابوں سے نفرت کی داستان(آخری حصہ)

میں ایف سی کالج میں چند ہفتے یہ مذاق برداشت کرتا…

کتابوں سے نفرت کی داستان

میں نے فوراً فون اٹھا لیا‘ یہ میرے پرانے مہربان…

طیب کے پاس کیا آپشن تھا؟

طیب کا تعلق لانگ راج گائوں سے تھا‘ اسے کنڈیارو…

ایک اندر دوسرا باہر

میں نے کل خبروں کے ڈھیر میں چار سطروں کی ایک چھوٹی…

اللہ معاف کرے

کل رات میرے ایک دوست نے مجھے ویڈیو بھجوائی‘پہلی…

وہ جس نے انگلیوں کوآنکھیں بنا لیا

وہ بچپن میں حادثے کا شکار ہوگیا‘جان بچ گئی مگر…

مبارک ہو

مغل بادشاہ ازبکستان کے علاقے فرغانہ سے ہندوستان…

میڈم بڑا مینڈک پکڑیں

برین ٹریسی دنیا کے پانچ بڑے موٹی ویشنل سپیکر…

کام یاب اور کم کام یاب

’’انسان ناکام ہونے پر شرمندہ نہیں ہوتے ٹرائی…