ہفتہ‬‮ ، 20 دسمبر‬‮ 2025 

نگران حکومت کی تشکیل کھٹائی میں پڑ گئی ، حکومت اپوزیشن کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکی ،مقررہ مدت تک اتفاق نہ ہوا تو پھر کیا ہوگا؟حیرت انگیزانکشافات

datetime 14  اپریل‬‮  2018 |

اسلام آباد(آن لائن) حکومت اور اپوزیشن ابھی تک نگران حکومت کی تشکیل کے حوالے سے کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکیں قائد ایوان ا اور قائد حزب اختلاف کی تین ملاقاتوں کے باوجود نگران وزیراعظم کے لئے کوئی نام سامنے نہ آسکا، صرف اس بات پر اتفاق ہو پایا ہے کہ نگران وزیراعظم کی ایمانداری ، دیانتداری اور غیر جانبداری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا ،ذ رائع کے مطابق نگران وزیراعظم کے انتخاب کے معاملے پر حکومت اور اپوزیشن دونوں ہی تذبذب کا شکار دکھائی دے رہی ہیں،

یہی وجہ ہے کہ وزیرا عظم اور قائد حزب اختلاف میں تین ملاقاتوں کے باوجود بھی اس سلسلے میں کوئی ٹھوس نتیجہ سامنے نہیں آسکا ، کسی بھی نام کے حوالے سے فریقین ابھی تک خاموش ہیں۔ذرائع کا کہنا تھا کہ اس بارے میں حکومت کوئی فیصلہ کر پائی ہے اور نہ ہی اپوزیشن ، وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور خورشید شاہ میں اب تک ہونے والی ملاقاتوں میں صرف اس بات پر اتفاق ہو پایا ہے کہ نگران وزیراعظم کی ایمانداری ، دیانتداری اور غیر جانبداری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا ، ذرائع کے مطابق حکومت اور اس کے اتحادیوں کی طرح اپوزیشن کی جانب سے بھی قائد حزب اختلاف کو ابھی تک کوئی نام فراہم نہیں کیا گیا ، خورشید شاہ اس سلسلے میں چند روز قبل تحریک انصاف کے شاہ محمود قریشی کے علاوہ جماعت اسلامی اور قومی وطن پارٹی کی قیادت سے بھی ملاقاتیں کر چکے ہیں جبکہ خود پیپلزپارٹی بھی اس حوالے سے ابھی تک خاموش ہے۔ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ وزیراعظم سے ایک اور ملاقات کریں گے جس میں دونوں جانب سے ناموں کے تبادلے کا امکان ہے ، اس سے قبل تحریک انصاف ، جماعت اسلامی اور قومی وطن پارٹی کی جانب سے بھی اپوزیشن لیڈر کو نام موصول ہو جائیں گے۔ واضح رہے کہ موجودہ حکومت کے اب صرف ایک ماہ سترہ دن باقی رہ گئے ہیں جبکہ قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف کو اسمبلیوں کے خاتمے کے بعد بھی اس سلسلے میں کسی نتیجے پر پہنچنے کے لیے تین دن کا وقت دستیاب ہو گا

اور تب تک فیصلہ نہ ہونے کی صورت میں یہ معاملہ پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی اور اس کی جانب سے بھی دو دن میں فیصلہ نہ ہونے کی صورت میں یہ ذمہ داری آخری فورم الیکشن کمیشن کے پاس آجائے گی ، جو قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف کی جانب سے بھجوائے جانے والے دو ناموں میں سے کسی ایک کا نگران وزیراعظم کے عہدے پر تقرر کر دے گا۔یاد رہے کہ سابق وزیراعظم میر ظفر الللہ جمالی نے گذشتہ روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں کہا تھا کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کون ہوتے ہیں جو نگران وزیرعظم کا انتخاب کریں جس پر ممبر قومی اسمبلی ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا تھا کہ وزیرعظم اور اپوزیشن لیڈر کو قومی اسمبلی کے ایوان نے منتخب کیا ہے اور نگران حکومت کا تصور بھی اس ایون نے دیا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…