اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)شاید بہت کم پاکستانی یہ بات جانتے ہوں گے کہ پاکستان میں مجرموں تک پہنچنے کیلئے سائنسی طریقہ کار جسے آج کل فرانزک لیب کے ذریعے سر انجام دیا جاتا ہے جن میں خون کے نمونوں، آلہ قتل کا تجزیہ وغیرہ شامل ہیں ملک میں کب سے شروع ہوئے اور وہ پہلی شخصیت کون تھی جس نے خون کے نمونوں کے ذریعے مجرموں تک پہنچنے کا کام سب سے
پہلے شروع کیا ؟آپ یہ جان کر حیران رہ جائیں گے کہ پاکستان میں خون کے نمونے کے ذریعے مجرم تک پہنچنے کا کام کرنے والی ایک خاتون ہیں جن کا نام ہلڈا سعید ہے۔ پہلی سیرالوجسٹ ہونے کی وجہ سے ہلڈا جنسی زیادتی ، قتل اور ایسے مقدمات میں خون کے نمونوں اور آلات کا تجزیہ کرتی تھیں۔ہلڈا مذہباََ عیسائی ہیں جبکہ آپ کے خاوند ایک مسلمان ہیں۔ بی بی سی اردو سروس کی رپورٹ کے مطابق ہلڈا سعید پاکستان کی پہلی سیرالوجسٹ یعنی ماہرِ خون بنیں۔ 1970 کی دہائی میں جب ایڈز جیسے امراض اور جنسی صحت کے بارے میں بات کرنا معیوب سمجھا جاتا تھا،۔ ہلڈا سعید نے ان امراض کے بارے میں آگاہی پھیلانے میں اہم کردار ادا کیا۔بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے ہلڈا سعید کا کہنا تھا کہ جب پاکستان کا جھنڈا ڈیزائن ہوا تو اس میں ایک سفید پٹی رکھی گئی جو کہ غیر مسلم شہریوں کی نمائندگی کو ظاہر کرتی ہے مگر کبھی کبھی احساس ہوتا ہے کہ اس جھنڈا میں ہمارے لئے کوئی جگہ نہیں۔ میں نے ایک مسلمان سے شادی کی ، شادی کے بعد تعصب کا سامنا رہا اور لوگ کہتے تھے کہ اس کے ساتھ بیٹھ کر کھانا مت کھائیں اور نہ ہی انہیں گھر بلوائیں۔ ہلڈا سعید نے ملک میں خواتین اور بچوں کے حقوق کیلئے انتھک محنت کی وہ حدود آرڈیننس کے خلاف تھیں اور انہوں نے اس حوالے سے آواز اٹھائی۔ ہلڈا سعید کا انسانی حقوق کے حوالے سے کہنا تھا کہ اس ملک کی پالیسیاں آئن کے خلاف جا رہی ہیں اور آئین جن بنیادی حقوق کی فراہمی یقینی بناتا ہے وہ حقوق نہیں دئیے جارہے۔