اسلام آباد(آن لائن)بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں کروڑوں روپے کی کرپشن 1لاکھ 25ہزار سے زائد مشکوک خواتین کو ادائیگیاں روک دی گئیں،5لاکھ سے زائدمستحقین کی گھر گھر تصدیق کے دوران سندھ میں55ہزار،پنجاب میں 44ہزار،خیبر پختونخوامیں 16ہزار اوربلوچستان میں 6ہزار سے زائد خواتین کا ریکارڈ مشکوک نکلاادارے کے 69اہلکاروں کے خلاف انکوائری شروع کرد ی گئی وزارت خزانہ کی جانب سے جاری ہونے والے
اعداد وشمار کے مطابق بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت پاکستان سمیت آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں 52لاکھ80ہزار سے زائد مستحقین میں گذشتہ 5سالوں کید وران مجموعی طورپر466آرب روپے سے زائد تقسیم کئے گئے ہیں دستاویزات کے مطابق مالی سال 2014کے اواخر میں بی آئی ایس پی کے فیلڈ دفاتر کی جانب سے مشکوک شناختی کارڈ سے متعلق اگاہ کئے جانے کے بعدفروری2015میں کیش منجمنٹ سسٹم سے رقومات کی ادائیگیاں معطل کر دی گئی اور نادرا کو مستحق خواتین کی تصدیق کا معاہدہ کیا گیا معاہدے کے تحت نادرہ کی جانب سے تیار کئے جانے والے خصوصی اپلی کیشن سے تین ماہ کے دوران 5لاکھ 63ہزارخواتین کی تصدیق کی گئی اور ان خواتین میں 1لاکھ 25ہزار 714خواتین مشکوک نکلی جن کے نام پر گذشتہ کئی سالوں سے ادارے کی جانب سے ادائیگیاں ہوتی رہی دستاویزات کے مطابق سندھ ریجن میں 55ہزار775پنجاب ریجن میں 44ہزار603خیبر پختونخوا میں 16ہزار35بلوچستان میں 6ہزار373آزاد جموں و کشمیر میں 1660اور گلگت بلتستان میں 1050خواتین کے شناختی کارڈر پر دیگر افراد کو ادائیگیاں ہوتی رہی اور کئی سالوں کے دورا ن ان غیر مستحق افراد کو کروڑوں روپے ادا کئے گئے دستاویزات کے مطابق مالی سال 2012میں بی آئی ایس پی کے 42لاکھ13ہزار 643 مستحقین میں 42آرب28کروڑمالی سال2013میں 42لاکھ17ہزار مستحقین میں 53آرب3کروڑ روپے مالی سال2014میں 47لاکھ 32ہزار مستحقین میں 76آرب روپے مالی سال 2015میں 51 لاکھ مستحقین میں 92آرب روپے مالی سال 2016میں 52 لاکھ63ہزار مستحقین میں 99آرب99کروڑ روپے جبکہ مالی سال 2017میں 52لاکھ 86ہزار مستحقین میں 102ارب75کروڑ روپے سے زائد تقسیم کئے گئے ہیں ۔