اسلام آباد (این این آئی)شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس میں جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے کہاہے کہ یہ تحقیقات نہیں کیں کہ نیلسن اور نیسکول سے پہلے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کا مالک کون تھا۔اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نیب کی جانب سے دائر ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کی گئی ۔ریفرنس میں نامزد ملزم مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کے وکیل امجد پرویز نے جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء پر جرح کی ۔جرح کے دوران واجد ضیاء نے کہا کہ ایون فیلڈ پراپرٹیز
پر 17 جنوری 2017 کو لارنس ریڈلے نے سلمان اکرم راجہ کو خط لکھا جبکہ لارنس ریڈلے کا پتہ، فون نمبر، فیکس نمبر اور ای میل بھی موجود ہے۔واجد ضیاء نے کہا کہ جے آئی ٹی نے فیصلہ کیا تھا کہ لارنس ریڈلے کو شامل تفتیش نہ کیا جائے تاہم یہ بات درست نہیں کہ ریڈلے کو اس لیے شامل تفتیش نہ کیا کہ شریف خاندان بے گناہ ثابت نہ ہو جائے۔جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ فلیٹس کمپنیز کے نام پر خریدے گئے اور آف شور کمپنیز کے نام فلیٹس خریدنے کا مقصد اصل خریدار کی شناخت چھپانا تھا۔