اسلام آباد(آن لائن) وزیر مملکت برائے کیڈ طارق فضل چوہدری نے مبینہ طورپر لاکھوں روپے کی کرپشن میں ملوث خاتون کو اسلام آباد ماڈل کالج فار گرلز ایف سیون فورکی پرنسپل تعینات کر دیا ہے جس کے خلاف بچیوں کے والدین سراپا احتجاج بن گئے۔ والدین کا موقف ہے کہ کرپشن میں ملوث خاتون کو کالج کا پرنسپل بنانے سے بچوں پر منفی اثرات پڑیں گے، حکومت نے کرپٹ افراد کو جیلوں میں ڈالنے کی بجائے ترقی دینے کا وطیرہ بنا رکھا ہے جس سے پاکستانی معاشرہ انتشار کا شکار ہو گیا ہے۔
وفاقی نظامت تعلیمات کے حکام نے آئی ایٹ گرلز کالج میں بطور پرنسپل تعینات فرخندہ اشتیاق کو32 لاکھ 37 ہزار روپے کی مبینہ بدعنوانی کے الزام میں اوایس ڈی بنائی گئی پرنسپل کو انٹر نل آڈٹ رپورٹس کے باوجودمارگلہ کالج کی پرنسپل تعینات کردیاہے جبکہ ڈی جی کا کہناہے نااہلی سامنے آئی تو دوبارہ او ایس ڈی بنادیا جائے گا۔آن لائن کو دستیاب دستاویزات کے مطابق اسلام آباد ماڈل کالج فار گرلز آئی ایٹ تھری کی سابق پرنسپل مسز فرخندہ اشتیاق کے خلاف ملنے والی آڈٹ رپورٹ میں انکشاف ہواہے کہ انہوں نے بطور پرنسپل سٹوڈنٹس فنڈ،بس اخراجات ،پراسپیکٹس ،پی ٹی اے ،کالج فنڈ،ممبرشپ فنڈاور سکول چھوڑنے کے سرٹیفکیٹ کی مد میں جمع شدہ رقم کو جمع کرانے میں قواعد کی خلاف ورزی کی ہے ۔ذرائع نے بتایاکہ فرخندہ اشتیاق نے بتیس لاکھ سینتیس ہزار(3.237ملین)روپے کے فنڈز جمع کرنے اور خرچ کرنے میں اختیارات کا غیرقانونی استعمال کیا۔یہ رقم اکاؤنٹ نمبر(12076-8)میں جمع کرائی گئی جبکہ جن ذرائع سے یہ رقم وصول کی گئی ان میں طلباء فنڈ کے 5891روپے، پی ٹی اے فنڈز کے 3لاکھ 9ہزار 928 روپے،پراسپیکٹس فنڈ کے 22لاکھ62ہزار250روپے،فیس فنڈ کے 59ہزار875روپے،کالج فنڈکے 5لاکھ 74ہزار 800روپے، سکول چھوڑنے کے سرٹیفکیٹس کی مدمیں جمع ہونے والے 54ہزار 905روپے اور سٹوڈنٹس ممبر شپ فنڈ کے 11ہزار975روپے شامل ہیں۔
آڈٹ رپورٹ میں دی گئی سفارشات میں کہاگیاہے کہ فرخندہ اشتیاق نے متعلقہ قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایف ایف ڈی ای کے احکامات کو نظرانداز کیاہے۔ذرائع کے مطابق مذکورہ آڈٹ ٹیم میں ایف ڈی ای کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر آڈٹ محمد اسلم انصاری،آئی ایم سی جی پوسٹ گریجوایٹ ایف سیون ٹو کے اکاؤنٹنٹ بابر زبیراور آئی ایم ایس بی آئی ایٹ فور کے پرنپسل خالد ایچ چنا شامل تھے۔ذرائع نے بتایاکہ کالج بس فیس کی مد میں 26لاکھ27ہزار روپے اکٹھے کیے گئے جبکہ ان میں سے 16لاکھ 43ہزار روپے اکاؤنٹ میں جمع ہوئے
تاہم 7لاکھ33ہزار روپے نہ تو جمع ہوئے اور نہ ہیں ان کی رسیدیں کاٹی گئی ۔اس حوالے سے کالج میں پڑھنے والی طالبات کے والدین نے آن لائن سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ کرپشن میں ملوث پرنسپل بچوں کو کیا تربیت دے گی؟ اس طرح تعلیمی اداروں میں کرپٹ لوگوں کی تعیناتی بچوں کے ذہنوں میں غلط تاثر پیدا کر رہے ہیں۔ انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان سے تعلیمی اداروں میں کرپٹ عناصر کو ختم کرنے کے حوالے سے از خود نوٹس لینے کا مطالبہ کر دیا۔