اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان کے معروف کالم نگار ، صحافی و تجزیہ کار جاوید چوہدری اپنے تازہ کالم میں لکھتے ہیں کہ ڈاکٹر رمیش کمار جون 2013ءسے اپریل 2018ءتک چار سال 9 ماہ پاکستان مسلم لیگ ن کا حصہ رہے‘ یہ پانامہ سکینڈل کے پورے ایشو میں پارٹی اور شریف فیملی کو ڈیفنڈ کرتے رہے‘ یہ پاکستان تحریک انصاف اور عمران خان پر کھل کر تنقید بھی کرتے رہے‘
ڈاکٹر رمیش کی اہلیہ ڈاکٹر سویتا کے خلاف اس دوران 64 کروڑ روپے کا سکینڈل بھی بنا‘ ڈاکٹر سویتا ای پی آئی پروگرام کی ڈپٹی پروگرام منیجر تھیں‘ ڈاکٹر سویتا کی تقرری بھی متنازعہ تھی اور اہلیت بھی‘ ایف آئی اے نے ان کے خلاف انکوائری شروع کی‘ یہ64 کروڑ روپے کی ویکسین کی خوردبرد میں ڈاکٹر سویتا کو گرفتار بھی کرنا چاہتی تھی لیکن پھر یہ ایشو ٹھپ ہو گیا‘ پاکستان مسلم لیگ ن کے ذرائع کا کہنا ہے ڈاکٹر رمیش کمار نے ایف آئی اے کو مینج کیا تھا‘ چودھری نثار اس وقت وزیر داخلہ تھے‘یہ ایف آئی اے کے باس تھے‘ یہ بھی ڈاکٹر رمیش کمار کی مدد کرتے رہے تھے یوں 64 کروڑ روپے کا سکینڈل فائلوں میں دب کر ختم ہو گیا‘ ڈاکٹر رمیش کمار 2018ءتک اپنی پوزیشن کا خوب فائدہ اٹھاتے رہے لیکن پھر اچانک الیکشن سے تین ماہ قبل ان کا ضمیر جاگا اور یہ پاکستان تحریک انصاف میں شامل ہو گئے‘ یہ نئی پارٹی میں اکیلے ہندو ہیں چنانچہ پارٹی 2018ءکا الیکشن جیتے یا ہارے لیکن یہ پکے ایم این اے ہوں گے۔ڈاکٹر رمیش کمار نے 7 اپریل کو پریس کانفرنس میں فرما یا ” ڈاکٹر رمیش کمار ایک نظریئے کا نام ہے“یہ درست فرما رہے تھے‘ یہ واقعی ایک نظریہ ہیں اور بدقسمتی سے ہماری پوری سیاست گردن تک اس نظریئے میں دبی ہوئی ہے‘ ۔چودھری منظور اور ڈاکٹر طارق فضل چودھری نے درست فرمایاتھا‘ یہ بے شرمی بلکہ انتہائی بے شرمی کا مقابلہ ہے لیکن سوال یہ ہے کیا یہ بے شرمی صرف ڈاکٹر رمیش کمار نے کی؟