اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کی ویب سائٹ ایکسپریس ڈاٹ پی کے پر محمد علی خان نامی بلاگر نے اپنے بلاگ میں انکشاف کیا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹائون کے معاملے کو دبانے کیلئے شہدا کے لواحقین کو تین تین کروڑ روپے نقد اور بیرون ملک شفٹنگ کی آفر کی گئی تھی مگر حکومت وقت تمام تر وسائل اور ترغیبات کے باوجود متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے
سانحہ ماڈل ٹائون میں شہید ہونےوالے افراد کے لواحقین میں سے کسی ایک شخص کو بھی خرید نہ سکی تھی۔ایکسپریس ڈاٹ پی کے پر اپنے بلاگ میں محمد علی خان لکھتے ہیں کہ چیف جسٹس ثاقب نثار صاحب نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی شہید خاتون تنزیلہ امجد کی صاحبزادی بسمہ امجد سے ملاقات کی ہے اور انہیں انصاف کی فراہمی کا یقین دلایا ہے۔سانحہ ماڈل ٹاؤن ریاستی جبر و تشدد کا پاکستان میں اپنی نوعیت کا انوکھا واقعہ تھا جس میں پنجاب پولیس نہتے مظاہرین پر چڑھ دوڑی تھی اور 14 افراد شہید اور سو سے زائد زخمی و معذور ہوگئے تھے۔ اس کے خلاف ڈاکٹر طاہرالقادری اور ان کی جماعت پاکستان عوامی تحریک کے کارکنان آئے روز بھرپور احتجاج کرتے نظر آتے ہیں۔ اسی ضمن میں 2014 میں اسلام آباد میں ایک طویل دھرنا بھی دیا تھا جس کے نتیجے میں اس وقت کے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی براہ راست مداخلت پر ایف آئی آر کاٹی گئی مگر بعد میں معاملات جوں کے توں رہے۔اچنبھے کی بات ہمارے لیے یہ رہی کے شہداء کے لواحقین کو تین تین کروڑ روپے نقد اور بیرونِ ملک شفٹنگ کی آفر کی گئی مگر حکومت وقت تمام تر وسائل اور ترغیبات کے باوجود متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے لواحقین میں سے کسی ایک شخص کو بھی خرید نہ سکی۔یوں تو انصاف میں تاخیر بھی انصاف کے قتل کے مترادف ہوتی ہے، مگر چیف جسٹس صاحب کے اقدام سے امید ہو چلی ہے
کہ بے گناہوں کا خون رنگ لائے گا اور انصاف کے تقاضے پورے کرتے ہوئے مجرموں کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے گا اور وطن عزیز میں امیر اور غریب کےلیے یکساں قانون ہوگا…… اور بسمہ امجد بھی فخر سے کہہ سکے گی کہ ۔۔اب سحر جو آئے گی، وہ سحر ہماری ہے!۔