اسلام آباد(این این آئی) قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران سپیکر سردار ایاز صادق اور تحریک انصاف کی خاتون رہنما شیریں مزاری کے درمیان دلچسپ جملوں کا تبادلہ ہوا۔اسمبلی اجلاس کے دوران ایم کیو ایم پاکستان کے رکن شیخ صلاح الدین نے نشاندہی کی کہ شیریں مزاری نے بات کرتے ہوئے
اسپیکر کیلئے’’یار‘‘کا لفظ استعمال کیا اس لیے اسے حذف کیا جائے۔ سپیکر ایاز صادق نے شیریں مزاری کو وضاحت کا کہا جس پر انہوں نے کہا کہ ’’کیا میں نے آپ کو یار کہا ہے ؟‘‘جس پر ایاز صادق نے کہا کہ آپ نے کہا کہ ورنہ میری کیا مجال۔اسی اثنا میں اپنے بیان کی وضاحت کے دوران شیریں مزاری روانی میں ایک بار پھر اسپیکر کو ’’’یار‘‘کہہ گئیں جس پر ایوان میں قہقہے گونج اٹھے۔شیریں مزاری نے کہا کہ میں آپ کو یار کیوں کہوں گی، میں آپ کو اسپیکر کہتی ہوں۔اسپیکر ایاز صادق نے اس پر کہا کہ آپ نے مجھے ’’یار‘‘کہا اس کی گواہی اسد عمر اور شفقت محمود سے لے سکتی ہیں جس پر شیریں مزاری نے کہا کہ اسد عمر اور شفقت محمود ساتھی ہیں، ان کے لیے یہ لفظ استعمال کر سکتی ہوں آپ کے لیے نہیں۔سپیکر نے کہا کہ ہم اس لفظ کو ہلکے پھلکے انداز میں لیتے ہیں۔سردار ایاز صادق نے کہا کہ شیریں مزاری میری دوست اور بڑی بہن ہیں، بڑی بہن کہنے پر شیریں مزاری نے اعتراض اٹھایا جس پر ایاز صادق نے کہا کہ میں نے آپ کا شناختی کارڈ دیکھا ہے، آپ مجھ سے عمر میں بڑی ہیں۔سپیکر قومی اسمبلی نے شیریں مزاری کو کہا چلیں آپ چھوٹی بہن بن جائیں اور آئندہ ایسے الفاظ استعمال نہ کریں جس پر شیریں مزاری نے جواب دیا کہ یہ ٹھیک ہے۔