اسلام آباد(این این آئی)وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کی ملاقات ہوئی جس میں نگراں وزیر اعظم کے نام پر مشاورت کی گئی جبکہ وزیراعظم نے حکومت ایک دن پہلے تحلیل کرنے کی تجویز مسترد کردی،خورشید شاہ نے تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی سے بھی ملاقات کر کے نگران وزیر اعظم کے حوالے سے مشاورت کی ۔تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف
سید خورشید شاہ نے وزیراعظم آفس اسلام آباد میں ملاقات کی۔ دونوں رہنماؤں کی ملاقات میں نگراں وزیراعظم کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ۔ وزیراعظم اور قائد حزب اختلاف کی ملاقات میں ملک کی مجموعی صورتحال، قومی اسمبلی اور سینیٹکے اجلاس، آئندہ مالی سال کے بجٹ اور قانون سازی سے متعلق امور پر بھی بات چیت ہوئی۔بعدازاں خورشید شاہ اور پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کی ملاقات ہوئی جس میں نگراں وزیراعظم کے معاملے پر مشاورت ہوئی۔ اس موقع پرنوید قمر اور شیریں مزاری بھی موجود تھیں۔ خورشید شاہ نے تحریک انصاف کے رہنماؤں کو وزیراعظم سے ملاقات سے متعلق آگاہ کیا۔وزیراعظم اور اپوزیشن رہنماؤں سے ملاقاتوں کے بعد قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اپوزیشن اور وزیراعظم نے تاحال نگراں وزیراعظم کے لئے کوئی نام تجویز نہیں کیا، دونوں نے مشاورت کے بعد نام دینے کا کہا ہے، ہماری کوشش ہے کہ 15 مئی سے پہلے پہلے نگراں وزیراعظم کا نام فائنل کر لیں۔خورشید شاہ نے بتایا کہ انہوں نے وزیراعظم سے کہا کہ حکومت ایک دن پہلے تحلیل کر دی جائے، آئین کے مطابق ایک دن پہلے تحلیل کرنے سے 90 روز میں انتخابات ہوتے ہیں لیکن اگر حکومت مدت پوری کرے تو 60 روز میں انتخابات کرانے ہوتے ہیں، لیکن وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے
اپوزیشن لیڈر کی تجویز مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ آخری روز بھی اجلاس ہو گا۔خورشید شاہ نے مزید کہا کہ وزیراعظم سے بجٹ پر بھی بات ہوئی ہے، ہم نے کہا ہے کہ بجٹ 4 ماہ کا ہونا چاہیے، موجوددہ حکومت کا پورے سال کا بجٹ پیش کرنے کا جواز نہیں بنتا، نئی آنے والی حکومت کو آ کر بجٹ دینا چاہیے۔تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے خورشید شاہ کے موقف کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا پورے سال کے بجٹ کا جوازنہیں بنتا ،نئی آنے والی حکومت کو بجٹ دینا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ نگران وزیراعظم پر اتفاق کرکے نام قائد حزب اختلاف کو دیدیں گے۔