اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)امریکی دفاعی اتاشی کی گاڑی کی ٹکر سے جاں بحق ہونے والے نوجوان کے اہل خانہ نےخون بہا کے عوض امریکی اہلکار کو معاف کرنے کا عندیہ دیدیا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کے ایک موقر انگریزی اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکی دفاعی اتاشی کی گاڑی کی ٹکر سے جاں بحق ہونے والے نوجوان کے اہل خانہ نےخون بہا کے عوض امریکی اہلکار کو
معاف کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ جاں بحق عتیق بیگ کے اہل خانہ کا کہنا تھا کہ‘وہ خون بہا کے عوض امریکی دفاعی اتاشی کرنل جوزف کو معاف کریں گے’ اور برادری کی جانب سے 10 لاکھ ڈالر کے مطالبہ متوقع ہے’۔مقتول کے والد ادریس بیگ کا کہنا تھا کہ ‘میرا بیٹا دنیا سے جاچکا ہے، وہ واپس نہیں آئے گا لیکن خون بہا کے عوض معاہدہ ممکن ہے’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘اگر ہمیں رقم کی پیش کش کی گئی تو رشتہ داروں اور گاؤں کی برادری سے مشورہ کریں گے، میرا بیٹا تو واپس نہیں آسکتا لیکن ہم اس کے قاتل کو دیکھنا چاہتے ہیں کیونکہ ہم نے انھیں نہیں دیکھا۔خیال رہے کہ 7اپریل کو اسلام آباد کے تھانہ کوہسار کی حدود میں امریکی سفارت خانے میں تعینات ملٹری اتاشی کرنل جوزف ایمانوئیل کی گاڑی کی ٹکر سے موٹر سائیکل پر سوار دو نوجوان حادثے کا شکار ہوئے تاہم ان میں سے ایک جس کی شناخت عتیق بیگ کے نام سے ہوئی موقع پر ہی دم توڑ گیا تھا جبکہ اس کے ساتھ موٹر سائیکل پر سوار اس کا کزن راحیل شدید زخمی ہو گیا تھا۔ اسلام آباد پولیس نے امریکی سفارت خانےکی گاڑی کو تھانہ کوہسار منتقل کر دیاتھا تاہم سفارتی استثنیٰ کے باعث ملٹری اتاشی جوزف کو گرفتار نہیں کیا گیا۔رپورٹس کے مطابق امریکی سفارتی اہلکار نے پولیس کے ساتھ بدتمیزی کی اور دوسری گاڑی میں پولیس اسٹیشن سے واپس چلے گئے۔جاں بحق ہونے والے نوجوان عتیق بیگ کے والد کی مدعیت میں
تھانہ کوہسار میں واقعے کی ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ ایف آئی آر کے مطابق واقعہ امریکی سفارتی اہلکار کی غفلت کے باعث پیش آیا۔بعد ازاں اسلام آباد پولیس کی درخواست پر وزارت داخلہ نے امریکی دفاعی اتاشی کا نام واچ لسٹ میں شامل کر لیا۔امریکی دفاعی اتاشی نے واقعہ کے بعد ملک سے فرار کی بھی کوشش کی تھی جسے اسلام آباد پولیس نے ناکام بنا دیا تھا۔ امریکی دفاعی اتاشی
کا نام واچ لسٹ میں شامل کرنے کا فیصلہ اس کے ملک سے فرار کی کوشش کے بعد کیا گیا ۔واضح رہے کہ امریکا کی جانب سے اس سے قبل بھی خون بہا کے ذریعے اس طرح کے واقعات کو نمٹایا گیا ہے جب 2011 میں سی آئی اے کے کنٹریکٹر ریمنڈ ڈیوس کو نوجوان کے قتل پر 49 روز حراست میں رکھنے کے بعد مقتول کے اہل خانہ سے معاہدے کے نتیجے میں رہا کردیا گیا تھا۔ریمنڈ ڈیوس کو متاثرہ خاندان کو مبینہ طور پر 24 لاکھ ڈالر کی ادائیگی کے بعد رہائی ملی تھی۔