جڑانوالہ ( آ ئی این پی ) چودھری ظہیر الدین اور نواب شیر وسیر کی پی ٹی آئی میں شمولیت کا امکان ، ضلعی و تحصیل قیادت 2دھڑوں میں تقسیم ہوگئی، پارٹی قیادت کو آگاہ کر دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق ضلعی صدر پی ٹی آئی چودھری علی اختر کے بھائی سابق جنرل سیکرٹری مسلم لیگ ق چودھری ظہیر الدین نے پی ٹی آئی قیادت سے معاملات طے ہونے اور حلقہ این اے 102میں ٹکٹ کنفرم
کرنے پر ق لیگ قیادت کو استعفیٰ بھجوا دیا تھا اور بنی گالہ میں عمران خان سے ملاقات کے دوران با ضابطہ طور پر شمولیت کا اعلان کرنا تھا مگر حلقہ این اے 102میں چودھری ظہیر الدین کی پی ٹی آئی میں شمولیت پر تحصیل و سٹی قیادت نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو اپنے تحفظات سے آگاہ کر دیا اور مقامی طور پر فیصلہ کیا گیا کہ چودھری ظہیر الدین کی جگہ ملک نواب شیر وسیر کی شمولیت سے پارٹی مضبوط ہوگی ۔ ذرائع کے مطابق نواب شیر وسیر نے جہانگیر ترین اور سینیٹر چودھری سرور سے رابطوں کے دوران پی ٹی آئی میں شمولیت کی آمادگی ظاہر کی تو چودھری ظہیر الدین کی پی ٹی آئی میں شمولیت کو روک دیا گیا جس پر ضلعی و تحصیل قیادت 2دھڑوں میں تقسیم ہو چکی ہے ۔ تحصیل وسٹی قیادت کی ممکنہ حمایت پر حلقہ این اے 102میں نواب شیر وسیر کی شمولیت کے بعد گروپ کا پلڑا بھاری دکھائی دے رہا ہے جبکہ چودھری علی اختر گروپ ، چودھری ظہیر الدین کی شمولیت کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہا ہے۔ نواب شیر وسیر کے خاندانی ذرائع نے پی ٹی آئی قیادت سے رابطوں کی تردید کر دی ہے بہت جلد پی ٹی آئی میں شمولیت کا باقاعدہ اعلان بھی متوقع ہے۔ذرائع کے مطابق نواب شیر وسیر کے پی ٹی آئی قیادت سے رابطوں کے حوالہ سے پیپلز پارٹی کی قیادت نے بھی جواب طلب کر لیا ہے۔مصدقہ ذرائع کے مطابق نواب شیر وسیر اور چودھری ظہیر الدین دونوں ہی پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کر لیں گے۔