اسلام آباد ( آئی این پی ) الیکشن کمیشن نے 6اضلاع کے حلقوں کے اعتراضات پر محفوظ فیصلہ سنادیا ، ضلع کرک ، کوہاٹ ، اور سوات کی حلقہ بندیوں کے تمام اعتراضات کو مسترد کر دیا گیا جبکہ لکی مروت کے پٹوار سرکل ابا خیل اور مندراخیل کو پی کے بانوے سے نکال کر پی کے اکانوے میں شامل کر دیا،جبکہ پی کے اکانوے سے زنگی خیل۔چوہر خیل۔ جنگل خیل۔بدنی خیل۔ سمندر تیتر خیل کے علاقوں کو پی کے بانوے میں شامل کر دیا، بنوں کے حلقہ پی کے 89 سے
داود شاہ نکال کر پی کے 90 میں شامل کر دیا گیا اور پی کے 90 سے سلیمہ سکندر خیل کو نکال کر پی کے 87 میں شامل کر دیا گیا،مانسہرہ کے پٹوار سرکل عطر شیشہ کوپی کے 30 سے نکال کر 31 میں شامل کر دیا اور پٹوار سرکل بٹل کو پی کے 33 سے نکال کر 34 میں شامل کردیا،ضلع ڈیرہ اسماعیل خان ، اسلام آباد ، اٹک ، باجوڑ ایجنسی، خیبر ایجنسی اور کرم ایجنسی کے اعتراضات پر فیصلہ محفوظ کر لیا گیا ،ضلع ایبٹ آباد کی حلقہ بندیوں کا فیصلہ 13 اپریل تک موخر کردیاجبکہ پشاور کی حلقہ بندیوں کے اعتراضات پر فیصلہ( کل ) 12 اپریل بروز جمعرات سنایا جائے گا۔تفصیلات کے مطابق منگل کو الیکشن کمیشن میں نئی مجوزہ حلقہ بندیوں کے اعتراضا ت سننے کے لئے الیکشن کمیشن کے چا ر کنی بینچ نے سماعت کی ، الیکشن کمیشن میں ڈیرہ اسماعیل خان قومی اسمبلی کے حلقوں این اے 38 اور 39 جبکہ پانچ صوبائی حلقوں کے اعتراضات سنے گئے ، اسلام آباد کے حلقے این اے 52,53 اور 54 سے حلقوں پر اعتراضات سے متعلق اعتراض ت بھی سنے گئے ،پیپلز پارٹی رہنما نیئر بخاری بھی الیکشن کمیشن کے سامنے پیش ہوئے، نیر بخاری نے کہا کہ این اے 52کو 7لاکھ پر اور دوسرے حلقے کو 6لاکھ 30ہزار پر بنا رہے ہیں رولز کے مطابق حلقہ بندیاں شمال کی جانب سے شروع ہونا ہیں ،اسلام آباد کی حلقہ بندیوں میں اس رولز کی خلاف ورزیاں موجود ہیں ،این اے 52 کو شمال کے بجائے مشرق سے شروع کیا گیا ہے، دیگر درخواست گزاروں نے کہا کہ نئی حلقہ بندیوں میں راولپنڈی کے علاقوں کو اسلام آباد سے الگ کیا جائے ، الیکشن کمیشن میں اٹک ، باجوڑ ایجنسی، خیبر ایجنسی اور کرم ایجنسی،کی حلقہ بندیوں پربھی اعتراضات سنے گئے ، الیکشن کمیشن نے تمام اعترضات پر فیصلہ محفوظ کر لیا ۔ الیکشن کمیشن نے ضلع چارسدہ اور لکی مروت ، کوہاٹ ، مانسہرہ ، بنوں ، کرک کے حلقوں کے اعتراضات پر محفوظ فیصلہ بھی سنادیا،
الیکشن کمیشن نے ضلع چارسدہ کے حلقہ پی کے ستاون سے زیم کو نکال کر پی کے چھپن میں شامل کر دیاجبکہ حاسار بارنی کو پی کے چھپن سے نکال کر پی کے ستاون سے منسلک کر دیا،حاجی زئی علاقے کو پی کے انسٹھ سے الگ کر کے پی کے ساٹھ میں شامل کر دیا۔علاقہ سریخ کو پی کے ساٹھ سے نکال کر پی کے انسٹھ میں شامل کیا۔الیکشن کمیشن نے ضلع چارسدہ کے باقی اعتراضات مسترد کر دئیے ، لکی مروت کے حلقوں کے اعتراضات کا فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن نے پٹوار سرکل ابا خیل اور مندراخیل کو پی کے بانوے سے نکال کر پی کے اکانوے میں شامل کر دیا،جبکہ پی کے اکانوے سے زنگی خیل۔چوہر خیل۔ جنگل خیل۔بدنی خیل۔ سمندر تیتر خیل کے علاقوں کو پی کے بانوے میں شامل کر دیا،الیکشن کمیشن نے ضلع بنوں کی حلقہ بندیوں کے اعتراضات پر فیصلہ سنا تے ہوئے پی کے 89 سے داود شاہ نکال کر پی کے 90 میں شامل کر دیا گیا۔پی کے 90 سے سلیمہ سکندر خیل کو نکال کر پی کے 87 میں شامل کر دیا گیا،پی کے 88 سے پٹوار سرکل حوید خاص نکال کر پی کے 89 میں شامل کر دیا گیا، الیکشن کمیشن نے مانسہرہ کی قومی اسمبلی کی حلقہ بندیوں کے اعتراضات مسترد کر دیئے۔جبکہ ضلع مانسہرہ کی صوبائی حلقہ بندیوں پر معمولی ردر و بدل کرتے ہوئے ۔پٹوار سرکل عطر شیشہ کوپی کے 30 سے نکال کر 31 میں ڈال دیا اور پٹوار سرکل بٹل کو پی کے 33 سے نکال کر 34 میں شامل کردیا،الیکشن کمیشن نے ضلع کرک ، کوہاٹ ، اور سوات کی حلقہ بندیوں پر اعتراضات کو مسترد کر دیا،الیکشن کمیشن نے ضلع ایبٹ آباد کی حلقہ بندیوں کا فیصلہ 13 اپریل تک موخر کردیاجبکہ پشاور کی حلقہ بندیوں کے اعتراضات پر فیصلہ 12 اپریل کو سنایا جائے گا۔