کیا قصور میں صرف عمران ہی تھا یا پورا گروہ سرگرم ہے؟ زینب کے واقعے کے بعد صرف گزشتہ 2 دن میں کتنے بچوں کے ساتھ زیادتی ہوئی؟ پولیس کیا کرتی رہی؟ شرمناک انکشافات

9  اپریل‬‮  2018

قصور (نیوز ڈیسک) گزشتہ دو دنوں میں قصور کے علاقے میں مبینہ طور پر چھ زیادتی کے کیسز سامنے آئے۔ دوسری طرف پولیس بصرپورہ کے ایک پانچ سالہ بچے کو جو دو ہفتے سے لاپتہ ہے ابھی تک بازیاب کرانے میں ناکام ہے، قصور پولیس نے گزشتہ دو دنوں میں موبائل کی دکانوں پر بھی چھاپے مارے ہیں جو چند روپوں کی خاطر نازیبا ویڈیو کلپس فروخت کرتے ہیں۔ گزشتہ روز پولیس نے قصور، الہ آباد، پھول نگر اور کھدیاں سے درجنوں دکانداروں کو گرفتار کیا ہے

اور ان سے لیپ ٹاپ اور کمپیوٹرز جن میں نازیبا مواد تھا برآمد کرکے سیکشن 293 پی پی سی کے تحت مقدمات کا اندراج کر لیا ہے۔ ہفتے کے روز چارمشتہ افراد نے دو چھوٹے لڑکوں (ز) اور (ا) کو اس وقت اغوا کر لیا جب وہ عیدگاہ گراؤنڈ مصطفی آباد میں کبڈی میچ دیکھ کر واپس گھر آ رہے تھے۔ مشتبہ افراد ان لڑکوں کو گاؤں سے باہر موجود ایک گھر میں لے گئے، جہاں ان لڑکوں پر زیادتی سے قبل تشدد کیا گیا، ان میں سے ایک لڑکا (ا) وہاں سے نکلنے میں کامیاب ہو گیا اور اس نے آ کر اس کے گھر والوں کو اطلاع دی، جس پر اس کے خاندان والے اور گاؤں کے لوگ وہاں پہنچ کر لڑکے (ز) کو انتہائی خراب حالت میں بازیاب کرا لیا، اس موقع پر زیادتی کرنے والے چاروں افراد فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ گاؤں کے لوگ لڑکوں کو مصطفیٰ آباد تھانے میں لے گئے لیکن پولیس نے مقدمہ کے اندراج سے انکار کر دیا۔ گاؤں والے نے پولیس کے اس رویہ پر احتجاج شروع کر دیا اور پولیس سٹیشن کے سامنے فیروز پور روڈ کو بند کر دیا۔ ان کے احتجاج کے باعث یہ روڈ دو گھنٹے تک بند رہا۔ مظاہرین پولیس سے ملزمان کی گرفتاری اور مقدمے کا اندراج کا مطالبہ کرتے رہے، بعد ازاں ڈی پی او زاہد نواز مروت کی مداخلت پر مقدمہ درج کر لیا گیا اور مظاہرین پرامن منتشر ہوگئے۔ دریں اثناء گاؤں کوٹ ماواتی میں ایک حجام کو بارہ سالہ لڑکی کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا، اس کے علاوہ گاؤں بدھ کلاں میں ایک شخص کو پانچ سالہ بچے کے ساتھ زیادتی کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا۔

بستی چراغ شاہ میں ایک بیس سالہ شخص نے چھ سالہ بچے کو ٹیوشن سینٹر میں زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ اس نے ملزم کو گرفتار کرکے مقدمے کا اندراج کر دیا ہے۔ بصارپورہ میں بی ڈویژن پولیس نے ایک شخص کو سات سالہ بچے کے ساتھ زیادتی کے الزام میں گرفتار کر لیا۔ پولیس دو ہفتے سے لاپتہ پانچ سالہ بچے کو ابھی تک تلاش کرنے میں ناکام ہے جو گھر کے نزدیک ایک دکان پر گیا تھا، قانون نافذ کرنے والے ادارے اس کی تلاش میں ہیں لیکن ابھی تک انہیں کامیابی حاصل نہیں ہوئی ہے۔

موضوعات:



کالم



ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟


عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…