لاہور(آئی این پی ) سپریم کورٹ نے صاف پانی کی عدم فراہمی کیس نیب کو بھجو ا تے ہوئے سی ای او صاف پانی کمپنی کو تمام تنخواہیں واپس کرنے کا حکم د یدیا،چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے بتایا جائے کہ صاف پانی کمپنی میں زعیم قادری کی بیوی اور بھائی کا کیا کردار ہے؟،انہیںکس اہلیت پربورڈ آف ڈائریکٹرزمیں شامل کیا گیا،پنجاب کی تمام کمپنیوں کے سربراہوں کو بلاں گا۔
کمپنیوں کے سربراہوں سے تنخواہیں واپس لی جائیں گی،جب تک یہ عدلیہ ہے کوئی سفارش یا رشوت نہیں چلے گی، احتساب سب کا ہوگا، قوم کی ایک ایک پائی وصول کروں گا۔ اتوار کو سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل بنچ نے صاف پانی اور 50 کمپنیوں میں بھاری تنخواہوں پر تقرر کے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی، دوران سماعت چیف سیکرٹری پنجاب اور سی ای او صاف پانی کمپنی محمد عثمان عدالت میں پیش ہوئے اور صاف پانی کی فراہمی سے متعلق رپورٹ پیش کی۔چیف سیکرٹری پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ منصوبے پر400کروڑروپے لگنے کے باوجود شہریوں کوایک قطرہ پانی بھی میسرنہیں آیا،صاف پانی کمپنی میں معاملات اوپرجانے کے بجائے نیچے آتے رہے۔چیف جسٹس نے رپورٹ مسترد کرتے ہوئے کیس نیب کو بھجوا دیا اور سی ای او صاف پانی کمپنی محمدعثمان کو تمام تنخواہیں واپس کرنے کا حکم دے دیا۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ پنجاب کی تمام کمپنیوں کے سربراہوں کو بلاں گااورکمپنیوں کے سربراہوں سے تنخواہیں واپس لی جائیں گی۔چیف جسٹس نے کہا کہ جب تک یہ عدلیہ ہے کوئی سفارش یا رشوت نہیں چلے گی،بتایا جائے کہ زعیم قادری کے بھائی،بیگم کوکس اہلیت پربورڈ آف ڈائریکٹرزمیں شامل کیا گیا۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ اتنے اخراجات اشتہاری مہم پر خرچ کر دئیے گئے لیکن منصوبہ مکمل ہی نہیں ہوا،یہ قوم کا پیساہے واپس قومی خزانے میں جائے گااورسب کا احتساب ہو گا۔
سابق سی ای او نے کہا کہ وزیراعلی پنجاب نے اختیارات نہ ہونے کے باوجود صاف پانی کمپنی میں احکامات دیئے۔چیف جسٹس نے کہا کہ احتساب سب کا ہوگا، قوم کی ایک ایک پائی وصول کروں گا ، جنھوں نے کمپنیوں میں تقرریاں کیں پیسے ان سے بھی وصول کئے جائیں گے،چیف جسٹس نے کہا کہ تمام کمپنیزکے سی ای اوزکو سرکاری ملازمت کے برابر تنخواہ ملے گی۔چیف جسٹس نے پراسیکیوٹر جنرل نیب کو14 اپریل کو طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔