اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سابق آئی ایس آئی سربراہ اور پاکستان کے مایہ ناز جرنیل حمید گل سے کون واقف نہیں مگر اب ان کی وفات کے بعد ان کے خاندان میں چپقلش کی خبر سامنے آئی ہے۔ جنرل(ر)حمید گل کی بیٹی عظمیٰ گل نے انہیں اور ان کی والدہ کو ہراساں کرنے کے الزام میں اپنے بھائی کے خلاف مقدمہ کے اندراج کیلئے پولیس کو درخواست دیدی ہے۔ پاکستان کے
موقر اخبار روزنامہ جنگ کی رپورٹ کے مطابق جنرل(ر)حمیدگل کی صاحبزادہ عظمیٰ گل نے تھانہ ائیرپورٹ میں درخواست دیتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ سائلہ کی والدہ76سالہ شہنازگل کینسرکی مریضہ ہیں۔سائلہ کابھائی عبداللہ گل جوشروع سے ہی ناخلف اوربدتمیزہے،والدمرحوم کی وفات کے بعدسے جائیداداورپیسے کی لالچ میں مزیداندھاہوچکاہے ہروقت والدہ کوخوفزدہ وہراساں کرتاہے اورپچھلے تین سال میں والدہ کی بہت سی جائیداداورمال ڈرادھمکاکرہڑپ کرچکاہے ،سائلہ اس بات پرچونکہ احتجاج کرتی اورروکتی ہے جس کے باعث عبداللہ گل سائلہ کابھی جانی دشمن ہوگیاہے ۔عبداللہ گل قبل ازیں سائلہ کوجان سے مارنے کی کوشش کرچکاہے جس پرسائلہ نے بڑی مشکل سے اپنی جان بچائی تھی سائلہ نے اس سلسلہ میں اپنے بھائی عبداللہ گل کے خلاف 506 ت پ اور107ت پ کی درخواستیں دی تھیں جن میں وہ عدالت کے ٹرائل کاسامناکررہاہے جبکہ 107ت پ میں پابندضمانت بھی ہے۔عبداللہ گل نے 26مارچ رات گیارہ بجے والدہ کے کمرے میں جاکران کومذموم مقاصدکیلئے دوبارہ سے ڈرایادھمکایااوردھمکی دی کہ اگروالدہ نے عبداللہ گل کی بات نہ مانی تووہ ان کوجان سے ماردے گااس نے والدہ کے سامنے سائلہ کے خلاف نہایت غلیظ ،گندی ،نازیبااورننگی گالیاں دیتے ہوئے سائلہ اوراس کے اہل خانہ کوجان سے مارنے کی دھمکیاں دیں جس سے والدہ انتہائی خوف زدہ
اورپریشان ہیں یہاں تک کہ انہوں نے کمرے کواندرسے کنڈی لگاکربمشکل رات گزاری۔اندیشہ ہے کہ ایسی صورت حال میں والدہ کوبرین ہیمرج ہوجائے گاایسی صورت حال میں سائلہ،اس کے اہل خانہ اوروالدہ کی جان خطرے میں ہے ،استدعاہے کہ عبداللہ گل کے خلاف دھمکیاں دینے اورجان سے ماردینے کی کوشش کرنے کامقدمہ درج کیاجائے اورسائلہ اوراس کی والدہ کوجان کاتحفظ فراہم کیاجائے۔
دوسری جانب اپنی ہمشیرہ عظمیٰ گل کی جانب سے مقدمے کے اندراج کیلئے دی جانیوالی درخواست کے بعد عبداللہ گل کی جانب سے کسی قسم کا موقف سامنے نہیں آسکا۔ واضح رہے کہ عبداللہ گل مختلف ٹی وی چینلز پر دفاعی تجزیہ کار کے طور پر تجزیات پیش کرتے رہتے ہیں۔