اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)شہباز شریف کے خلاف گھیرا تنگ، میگا پروجیکٹس میں اربوں کے گھپلوں اور بے ضابطگیوں کا انکشاف۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی پروگرام کے اینکر کامران خان نے پروگرام میں بتایا ہے کہ بہاولپور کا قائداعظم سولر پاور پراجیکٹ، نندی پور پاور پراجیکٹ اور راولپنڈی /اسلام آباد میٹرو بس منصوبے پوری طرح سے شفاف نہیں ہیں، ان منصوبوں میں شدید مالی مسائل سامنے آئے ہیں۔
اس حوالے سے ڈھائی سال قبل ہم نے مدلل پروگرامات کئے ہیں اور اب مدلل سرکاری رپورٹس سامنے آرہی ہیں جو ان تینوں پروجیکٹس کے حوالے سے بتا رہی ہیں کہ یہاں پر گڑ بڑ ہوئی ہے اور بادی النظر میں کہیں زیادہ گڑ بڑ ہوئی ہے۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ میں ان تینوں منصوبوں میں ہونیوالی بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق بہاولپور میں100میگاواٹ کے سولر پاور پراجیکٹ کے ٹھیکے میں کئی بے ضابطگیاں ہوئی ہیں۔ سولر پاور کے دئیے گئے اشتہارکے جواب میںسب سے کم پیش کش کرنے والی کمپنی کو وجہ بتائے بغیر بولی سے خارج کیا گیا اور یہ ٹھیکہ دوسرے نمبر کی کمپنی کو دے دیا گیا جس سے قومی خزانے کو لگ بھگ دو ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق قائداعظم سولر پاور پروجیکٹ میں کنسلٹنٹ اور غیر ملکی انجینئرز کی تقرری میں بھی بے ضابطگیاں پائی گئی ہیں جس کیلئے انویسٹی گیشن کی ضرورت ہے۔ شہباز شریف کی نگرانی میں بننے والے نندی پور پاور پروجیکٹ کے حوالے سے بھی آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 525میگا واٹ کے منصوبے میں 32ارب 28کروڑ روپے کی بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں۔ منصوبے کو فرنس آئل سے گیس پر نہ لانے سے سالانہ 15ارب 27کروڑ روپے کا نقصان ہو رہا ہے جبکہ منصوبے کے کنٹریکٹر کو ایک ارب روپے
کی غلط ادائیگیاں بھی کی گئی ہیں۔ نندی پور پاور پروجیکٹ کی مشینری کو فرنس آئل کے بجائے ڈیزل پر چلانے سے لگ بھگ ایک ارب روپے کا نقصان پہنچا ہے جبکہ منصوبے کا منصوبے کا معاہدہ بلیک لسٹ کمپنی سے کر کے 64کروڑ اور نظر ثانی پی سی ون کی وجہ سے 60کروڑ کا نقصان ہوا ہے۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ راولپنڈی /اسلام آباد میٹرو
بس منصوبے میں پہلے 5ارب 18کروڑ روپے کی بے ضابطگیاں سامنے آئی تھیںاور اب 22کروڑ روپے کے گھپلوں کا انکشاف ہوا ہے۔ رپورٹ کے مطابق میٹرو منصوبے میں طے ہونے والے نرخ بعد میں بڑھائے گئے جس کی وجہ سے ڈیڑھ ارب کا نقصان ہوا جبکہ لینڈ ریکوزیشن قوانین کی خلاف ورزیاں کی گئیں، سرکاری زمین کے 73کروڑ روپے پرائیویٹ الاٹیز کو الاٹ کر دئیے گئے۔