اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)چیف جسٹس اوروزیراعظم کے درمیان ملاقات پر پیپلزپارٹی کے رہنمائوں کا ردعمل سامنے آگیا ہے، پیپلزپارٹی نے چیف جسٹس اور وزیراعظم ملاقات کو غیر مناسب قرار دیتے ہوئے ن لیگ کی قیادت کے عدالتوں میں موجود مقدمات پر اثر انداز ہونے کے خدشات کا اظہار کیا ہے۔ پیپلزپارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ حالات کے مطابق ون آن ون ملاقات
نہیں ہونی چاہئے تھی۔ کیا چیف جسٹس اوروزیراعظم کے ساتھ بیٹھ کر فیصلوں کا اختیار ہے۔ 2اداروں کے سربراہان میں ملاقات کا ایجنڈا پہلے طے ہونا چاہئے تھا۔ چیف جسٹس سے ملاقات کا ایجنڈا وضاحت کے ساتھ آنا چاہئے۔ بیرسٹر اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی جانب سے چیف جسٹس سے ملاقات غیر مناسب تھی۔ شاہد خاقان عباسی متعدد بار کہہ چکے ہیں کہ ان کےو زیراعظم نواز شریف ہیں۔ وہ خود کو نہیں بلکہ ان کو زیراعظم سمجھتے ہیں جن کو عدالت نے نا اہل کیا۔ وزیراعظم یا چیف جسٹس کو ایک دوسرے کو آئین کی پاسداری کی یقین دہانی کرانے کی کوئی ضرورت نہیں۔ وزیراعظم اپنا بیانیہ پارلیمنٹ میں دے سکتے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ شاہد خاقان عباسی چیئرمین سینٹ کو تسلیم نہیں کر رہے اور وفاقی، آئین و جمہوریت کی بات کر رہے ہیں۔ وزیراعظم کو یہ ملاقات نہیں کرنی چاہئے تھی۔ درخواست پر چیف جسٹس کیلئے انکار کرنا مشکل تھا۔ ایسے حالات میں جب مسلم لیگ ’’نواز بچائو‘‘پارٹی بنی ہوئی ہے۔ ان کے مقدمات ماتحت عدالتوں میں نتیجہ خیز مقام پر پہنچ رہے ہیں۔ ن لیگ ’’نواز شریف بچائو‘‘پارٹی بن گئی ہے۔ ایسے میں کوئی کیسے تسلیم کرے گا کہ نواز خدمات کے حوالے سے وزیراعظم نے چیف جسٹس سے کوئی بات نہیں کی ہو گی۔ چیف جصتس کی جانب سے ان کو کچھ ھاصل نہیں ہوا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی جانب سے ملاقات کر کے
نیب و ٹرائل کورت کو مرعوب کرنے کی کوشش ہے۔ نیب کے کارندوں کو مرعوب کرنے کی کوشش کا ارادہ وزیراعظم نواز شریف اور ن لیگ کا ہے۔ شاہد خاقان اس ملاقات سے جو پیغام دینا چاہتے تھے وہ دے گئے ہیں اور یہ پیغام نیب ، ٹرائل کورٹ، لوئر کورٹ کیلئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب چیف جسٹس پر بڑی عجیب ذمہ داری پڑ گئی ہے کیونکہ ملاقات کی تعبیریں بہت نکلیں گی اور آئندہ کے فیصلوں میں ان تعبیروں کو پڑھا جائے گا۔