اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) ڈپٹی کمشنر گوجرانوالہ کی مبینہ خودکشی سے قبل وزیراعلیٰ پنجاب کے صاحبزادے حمزہ شہباز سے ملاقات کا انکشاف۔ تفصیلات کے مطابق ڈپٹی کمشنر گوجرانوالہ سہیل احمد ٹیپو کی مبینہ خودکشی سے قبل وزیراعلیی پنجاب کے صاحبزادے حمزہ شہباز سے ملاقات کا انکشاف سامنے آیا ہے۔ سہیل ٹیپو کی موت کو اگر خودکشی مان بھی لیا جائے تو اس سے بھی کئی سوالات جنم لیتے ہیں۔
سہیل ٹیپو کا تبادلہ کے لیے بضد کیوں تھے؟ رات بھر لان میں چہل قدمی کی وجہ کیا تھی؟ حمزہ شہباز سے وقوعہ کے روز کس ایجنڈے پر ملاقات تھی؟ سالڈویسٹ میں کروڑوں روپے کی کرپشن میں ملوث افسر کو بچانے کے لیے کس سیاسی خاندان کا دباؤ تھا؟ سہیل ٹیپو سینئر بیوروکریٹ کے قتل کا مدعی پولیس خود کیوں نہ بنی؟ وقوعہ پر والدین کی موجودگی کے باوجود لاہور سے ماموں کو بلا کر مدعی بنانے کی وجہ کیا ہے؟ اگر یہ خود کشی ہی ہے تو پھر پنکھے سے لٹکی لاش کے ہاتھ کیوں بندھے تھے اور کس نے باندھے تھے؟ سہیل ٹیپو کے قتل کا کسے فائدہ تھا اور قتل کیوں کیا گیا؟ یہ تمام سوالات ہیں جن کے جوابات تفتیش کے دوران سامنے آنے کے بعد ہی اصل حقائق کا علم ہو سکے گا۔بتایا جاتا ہے کہ سہیل احمد ٹیپو طویل رخصت پر جانا چاہتے تھے ان کی رخصت کی درخواست پر کمشنر گوجرانوالہ نے رخصت دینے کے بجائے ماہر نفسیات کو بلا کر ان کا چیک اپ بھی کروایا تھا۔ موجودہ سیاسی اور انتظامی حالات کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جاسکتا ہے کہ ملک کی بیوروکریسی شدید دباؤ میں ہے۔ جائز اور نا جائز کام کرانا کا سیاسی پریشر بد ستور موجود ہے اور ساتھ ہی نیب کی انکوائریاں اور سپریم کورٹ کے از خود نوٹسز سے بیوروکریسی پر خوف کے بادل چھائے ہوئے ہیں جس کی شد ت میں کمی کے بجائے مسلسل اضافہ ہورہاہے۔ سہیل احمد ٹیپو کا پوسٹمارٹم کرنے والے سول ہسپتال کے
ڈاکٹر گلزار احمد کے مطابق سہیل احمد ٹیپو کی موت ان کے قتل کی جانب اشارہ کر رہی ہے تاہم ان کے جسم سے حاصل نمونہ جات پنجاب فرانزک سائنس لیبارٹری بھجوائے گئے ہیں جن کی رپورٹ آنے پر ہی واضح انداز میں کچھ کہا جا سکتا ہے۔