لاہور( این این آئی)عالمی بینک کی ایک رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری سے معاشی ترقی کے وسیع تر مواقع پیدا ہوں گے جس کے معاشرے کے تمام طبقات پرمثبت اثرات مرتب ہوں گے۔جنوبی ایشیا ء میں نقل وحمل کیلئے راہداریوں کے قیام کے عنوان سے یہ رپورٹ عالمی بنک کے اقتصاجی تجزیہ کار مارٹن ملککی اور عالمی امدادی اداروں نے مشترکہ طورپر تیار کی ہے۔رپورٹ میں کہاگیا کہ چین پاک اقتصادی راہداری کے تحت سڑکوں، ریلوے اور بندرگاہوں کے شعبوں میں بڑے پیمانے پر
سرمایہ کاری کی گئی ہے جس سے پاکستان کو اقتصادی ترقی کے فروغ، غربت میں کمی، وسیع تر فوائد کے حصول اورنئے تجارتی راستوں کے قیام سے متاثر ہونیوالی آبادی کیلئے امداد کی فراہمی میں مدد ملے گی۔یہ رپورٹ ایشیائی ترقیاتی بنک، برطانیہ ا ور جاپان کے بین الاقوامی ترقی کے اداروں اورعالمی بنک نے مشترکہ طورپر شائع کی ہے جس میں چین پاک اقتصادی راہداری سمیت مختلف اقتصادی راہداریوں کے قیام کاتجزیہ کیاگیاہے۔دریں اثناء چین پاکستان اقتصادی راہداری کے پروجیکٹ ڈائریکٹر حسن داؤد نے کہاہے کہ سی پیک کے مشرقی اور مغربی روٹس 2019ء کے آغاز میں مکمل ہو جائیں گے۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے پروجیکٹ ڈائریکٹر حسن داؤد نے ایک انٹرویومیں کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے پہلے مرحلے میں بنیادی ڈھانچے، ریلویز اور توانائی کے شعبوں سے متعلق منصوبے شامل ہیں اور توقع ہے کہ یہ منصوبے رواں سال کے آخر تک مکمل ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کا دوسرا مرحلہ اقتصادی زونزکے قیام پر مشتمل ہے جن سے ملک کے صنعتی شعبے کو فروغ ملے گا۔ حسن داؤد نے کہا کہ فاٹا سمیت تمام صوبوں میں نو صنعتی زونز قائم کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومتیں صنعتی زونز میں دلچسپی لے رہی ہیں جس سے آگے چل کر پاکستان کی تجارت کو فروغ ملے گا۔
انھوں نے کہا کہ اقتصادی زونز میں سرمایہ کاری کے خواہاں مقامی سرمایہ کاروں کو خصوصی مراعات دی جائیں گی۔ پراجیکٹ ڈائریکٹر نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت تمام منصوبوں سے ملک میں ترقی کا نیا دور شروع ہو گا اور روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔ انہوں نے اس اعتماد کا اظہار بھی کیا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری سے پاکستان اور چین کے درمیان عوامی سطح پر روابط اور تعلیمی شعبے میں تعاون کو بھی فروغ ملے گا۔ اقتصادی راہداری کے تحت بلوچستان کی ترقی سے متعلق ایک سوال پر پروجیکٹ ڈائریکٹر نے کہا کہ گوادر خطے کا اہم تجارتی مرکز بن جائے گا۔